قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الدَّرَقِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2907. قَالَتْ: وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِمَّا قَالَ: «تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ»، فَقَالَتْ: نَعَمْ، فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ، خَدِّي عَلَى خَدِّهِ، وَيَقُولُ: «دُونَكُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ»، حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ: «حَسْبُكِ»، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَاذْهَبِي»، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: قَالَ أَحْمَدُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ: فَلَمَّا غَفَلَ

مترجم:

2907.

حضرت عائشہ  ؓ فرماتی ہیں کہ عید کے دن حبشی ڈھالوں اور برچھیوں سے کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ سے میں نے درخواست کی یا آپ نے از خود فرمایا: ’’تم دیکھنا چاہتی ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: ہاں، تو آپ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کرلیا جبکہ میرا رخسار آپ کے رخسار پر تھا اور آپ فرمارہے تھے: ’’اے بنو ارفدہ!کھیلتے رہو۔‘‘ حتیٰ کہ جب میں تھک گئی تو آپ نے فرمایا: ’’بس تجھے کافی ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں، تو آپ نے فرمایا: ’’اب چلی جاؤ۔‘‘