تشریح:
1۔اس حدیث میں تلوار کے میان کا ذکر نہیں ہے لیکن تلوار کے ذکر میں اس کا ذکر خود بخود آجاتاہے کیونکہ اس کے بغیر تلوار نہیں لٹکائی جاسکتی۔ 2۔رسول اللہ ﷺنے حضرت ابوطلحہ ؓ کے گھوڑے کی تعریف فرمائی کہ وہ دریا کے پانی کی طرح تیز چلتاہے گویا وہ پانی پر تیرتا ہے اور سواری کرنے والے کو ذرہ بھر تکلیف نہیں ہوتی۔