قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ رُكُوبِ البَحْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2914 .   حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا فِي بَيْتِهَا، فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُضْحِكُكَ؟ قَالَ: «عَجِبْتُ مِنْ قَوْمٍ مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ البَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ»، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: «أَنْتِ مِنْهُمْ»، ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَيَقُولُ: «أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ»، فَتَزَوَّجَ بِهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَخَرَجَ بِهَا إِلَى الغَزْوِ، فَلَمَّا رَجَعَتْ قُرِّبَتْ دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَوَقَعَتْ، فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب : جہاد کے لیے سمندر میں سفر کرنا

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2914.   حضرت انس  ؓسے روایت ہے، ان سے ام حرام  ؓنے یہ واقعہ بیان فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دن ان کے گھرتشریف لا کر قیلولہ فرمایا۔ جب آپ بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! آپ کس بات پر مسکرارہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’مجھے اپنی امت سے ایسے لوگوں کو دیکھ کر خوشی ہوئی جو جہاد کے لیے سمندر میں اس طرح جارہےتھے جیسے بادشاہ تخت پر فروکش ہوں۔‘‘ میں نےعرض کیا: اللہ کےرسول ﷺ !اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں سے کردے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم بھی ان میں سے ہو۔‘‘ اس کے بعد پھر آپ سوگئے۔ جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے۔ آپ نے اس مرتبہ بھی وہی بات بتائی۔ ایسا دو یا تین مرتبہ ہوا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں سے کردے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم پہلے لوگوں کے ساتھ ہوگی۔‘‘ چنانچہ انھوں نے حضرت عبادہ بن صامت  ؓسے نکاح کیا تو وہ انھیں بحری غزوے میں اپنے ساتھ لے گئے۔ واپسی کے وقت جب وہ سوار ہونے کے لیے اپنی سواری کے قریب ہوئیں تو سوار ہوتے ہی گر پڑیں، جس سے ان کی گردنیں ٹوٹ گئیں (اور انھوں نے شہادت کی موت پائی)۔