تشریح:
1۔ رسول اللہ ﷺ کو یہ معلوم تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اس لیے عرض کیا کہ ان جاں نثاروں کی ہلاکت کے بعد قیامت تک اس زمین پر شرک ہی شرک رہے گا۔ معبود حقیقی کو کوئی ماننے والا نہیں ہو گا۔ 2۔امام بخاری ؒ اس س حدیث سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی زرہ تھی جسے آپ نے غزوہ بدر کے موقع پر پہنا لہٰذا میدان جنگ میں زرہ پہننا جائز ہے اور ایسا کرنا تو کل کے منافی نہیں۔ 3۔ زرہ لوہے کی اس قمیص کو کہتے ہیں جس کے پہننے سے میدان جنگ میں سارا جسم چھپ جاتا ہے پھر جسم پر نیزے یا برچھے یا تیر کا اثر نہیں ہوتا۔ قدیم زمانے میں دوران جنگ میں زرہ پہننے کا رواج تھا آج کل زرہ کا استعمال ختم ہو چکا ہے۔