قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَيْض (بَابٌ: كَيْفَ كَانَ بَدْءُ الحَيْضِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُ النَّبِيِّ ﷺ: «هَذَا شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ» وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «كَانَ أَوَّلُ مَا أُرْسِلَ الحَيْضُ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ» قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «وَحَدِيثُ النَّبِيِّ ﷺ أَكْثَرُ»

294. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ القَاسِمِ، قَالَ: سَمِعْتُ القَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: خَرَجْنَا لاَ نَرَى إِلَّا الحَجَّ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، قَالَ: «مَا لَكِ أَنُفِسْتِ؟». قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ» قَالَتْ: وَضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کی تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ سب سے پہلے حیض بنی اسرائیل میں آیا۔ ابوعبداللہ امام بخاری کہتے ہیں کہ نبی کریمﷺ کی حدیث تمام عورتوں کو شامل ہے۔تشریح : یعنی “ آدم کی بیٹیوں ” کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل سے پہلے بھی عورتوں کو حیض آتا تھا۔ اس لیے حیض کی ابتدا کے متعلق یہ کہنا کہ بنی اسرائیل سے اس کی ابتدا ہوئی صحیح نہیں، حضرت امام بخاری قدس سرہ نے جو حدیث یہاں بیان کی ہے۔ اس کو خود انھوں نے اسی لفظ سے آگے ایک باب میں سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ وقال بعضہم سے حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت عائشہ مراد ہیں۔ ان کے اثروں کو عبدالرزاق نے نکالا ہے، عجب نہیں کہ ان دونوں نے یہ حکایت بنی اسرائیل سے لے کر بیان کی ہو۔ قرآن شریف میں حضرت ابراہیم کی بیوی سارہ کے حال میں ہے کہ فضحکت جس سے مراد بعض نے لیا ہے کہ ان کو حیض آگیا اور ظاہر ہے کہ سارہ بنی اسرائیل سے پہلے تھیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسرائیل پر یہ بطور عذاب دائمی کے بھیجا گیا ہو۔

294.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ ہم سب مدینہ منورہ سے صرف حج کے ارادے سے نکلے، چنانچہ جب ہم مقام سرف پر پہنچے تو مجھے حیض آ گیا۔ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’تجھے کیا ہوا؟ کیا حیض آ گیا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ امر تو اللہ تعالیٰ نے بناتِ آدم پر لکھ دیا ہے، لہٰذا تم وہ تمام کام کرو جو حاجی کرتا ہے، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔‘‘ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی دی۔