تشریح:
1۔اس حدیث میں جنگ کی غایت لاإله إلااللہ کہنے کو قراردیا گیا ہے جبکہ صحیح مسلم کی روایت کے مطابق قتال کی غایت لَآ اِلٰهَ اِلَّااللّٰهُ وَاَنَّ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ بیان کی گئی۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث 29(22) اس کی توجیہ یہ ہے کہ پہلی روایت ان بت پرستوں کے متعلق ہے جو توحید کا اقرار ہی نہیں کرتے اور دوسری روایت ان لوگوں کے لیے ہے جو توحید کا اقرار تو کرتے ہیں لیکن رسول اللہ ﷺ کی رسالت کے منکر ہیں۔ ان کے متعلق فرمایا:’’مجھے ان سے قتال کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ شہادتیں کا اقرارکریں۔‘‘ (فتح الباري:137/6) یعنی جس چیز کے منکر ہیں اس کا اقرار کرانے تک قتال جاری رہے گا لیکن حق اسلام کے لیے انھیں قتل کیا جاسکتا ہے۔ 2۔حق اسلام تین چیزیں ہیں: ©۔کسی انسان کو بلاوجہ قتل کرنا۔ ©۔شادی شدہ کا زنا کرنا۔ ©۔دین اسلام سے مرتد ہوجانا۔ ©۔انھیں اقرار شہادتین کے باوجود بھی قتل کیا جائے گا اور ان کی جانوں کا کوئی تحفظ نہیں ہے۔ (عمدة القاري:266/10)