تشریح:
1۔پہلی حدیث میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے گدھے پر سواری کی اور حضرت اسامہ ؓ کو اپنے پیچھے بٹھایا۔ اس حدیث سے رسول اللہ ؓ کی تواضع ظاہر ہوتی ہے کیونکہ گدھے پر سواری کرنا پالان پر سوار ہو جانا یا کسی چھوٹے بچے کو سواری پر اپنے پیچھے بٹھا نا بہت بڑی تواضع ہے۔ 2۔امام بخاری ؒ کا مقصد مطلق طور پر کسی کو اپنے پیچھے بٹھانے کو ثابت کرنا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے کسی کو سواری پر اپنے پیچھے بٹھانے کو عار خیال نہیں کیا۔ یہ بات دونوں احادیث سے ثابت ہے۔ واللہ أعلم۔