تشریح:
1۔اگر کوئی بیماری یا سفر کی وجہ سے فرض کی ادائیگی سے عاجز رہے تو اس حدیث کے مطابق امید ہے کہ اسے ثواب سے محروم نہیں کیا جا ئے گا۔ مثلاً:کھڑے ہو کر نماز پڑھنا فرض ہے لیکن اگر کسی مجبوری کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھی جائے تو اس کے لیے قیام کا ثواب ہی لکھا جائے گا۔ اسی طرح دوران سفر میں بہت سے نوافل و ظائف اور معمولات چھوٹ جاتے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ مسافر کو ان تمام اعمال کا ثواب ملتا رہتا ہے جو وہ گھر میں رہتے ہوئے کیا کرتا تھا۔ 2۔عنوان میں مسافر سے مراد سفر جہاد کا مسافر ہے پھر نیک غرض کے لیے سفر کرنے والا مراد ہے۔ 3۔واضح رہے کہ یہ اعزاز اس مسافر کے لیے ہے جو دوران سفر میں اپنا وقت اللہ کی اطاعت میں گزارے اور گناہوں سے اپنا دامن بچائے رکھے۔