قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الكِسْوَةِ لِلْأُسَارَى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3008. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمَ بَدْرٍ أُتِيَ بِأُسَارَى، وَأُتِيَ بِالعَبَّاسِ وَلَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ ثَوْبٌ، «فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ قَمِيصًا، فَوَجَدُوا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ يَقْدُرُ عَلَيْهِ، فَكَسَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُ، فَلِذَلِكَ نَزَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَمِيصَهُ الَّذِي أَلْبَسَهُ» قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ يُكَافِئَهُ

مترجم:

3008.

حضرت جابر بن عبداللہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ غزوہ بدر کے روز قیدیوں کو لایا گیا۔ ان میں حضرت عباس  ؓ بھی تھے۔ ان کے بدن پر کوئی کپڑا نہیں تھا تو نبی کریم ﷺ نے ان کے لیے قمیص تلاش کی۔ عبداللہ بن ابی کی قمیص ہی ان کے بدن پر پوری آسکی۔ اس بنا پر نبی کریم ﷺ نے وہ انھیں پہنادی، اسی لیے نبی کریم ﷺ نے اپنا کرتا اتار کر عبداللہ بن ابی کو (مرنے کے بعد) پہنایا تھا۔ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ پر اس کا جو احسان تھا آپ نے چاہا کہ اس کا احسان اتار دیا جائے۔