تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺنے حضرت علی ؓ کو ہدایت فرمائی وہ لڑائی اور جنگ و قتال سے پہلے لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں ان کے سامنے صراط مستقیم پیش کریں جہاں تک ممکن ہو لڑائی کی نوبت نہ آنے دیں لڑائی تو صرف دفاع کے لیے آخری تدبیرہے۔ لڑائی کے بغیر اگر دشمن اسلام قبول کر لے یا کم ازکم صلح کرے تو یہ اقدام اللہ کے ہاں بہت قیمت رکھتا ہےیقیناً اگر کسی کی تبلیغی کوشش سے کوئی انسان اسلام قبول کر لے یا وہ راہ راست پر آجائے تو اس کی نیکی کا کیا ٹھکانا ہے!یہ ایسا صدقہ جاریہ ہے جس کا ثواب مرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔ 2۔اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی شخص کو کفر کے اندھیروں سے نکال کر ایمان کی روشنی کی طرف لانا بہت بڑےاجرو ثواب کا باعث ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ وعظ و تبلیغ اور تعلیم و تلقین کرنے میں سر گرم عمل رہیں کیونکہ یہ انبیاء ؑ کی سیرت اور اہل اسلام اس کے پاسبان اور نگہبان ہیں۔