تشریح:
1۔یہ باب بلا عنوان ہے گویا عنوان سابقہ کاتکملہ ہے۔ان کے درمیان مناسبت اس طرح ہے کہ جلانے میں حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے،صرف مستحق کو سزادی جائے۔کسی بے گناہ کو سزادینا درست نہیں۔ اس حدیث میں ارشاد ہے:اگرصرف اسی چیونٹی کو جلایاجاتا جس نے کاٹاتھا تو اس نبی کو عتاب نہ ہوتا،لیکن یہ استدلال اس امر پر موقوف ہے کہ ہم سے پہلی شریعتیں ہمارے لیے حجت ہیں۔(فتح الباری:186/6) 2۔واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺنے چیونٹی اور شہد کی مکھی کومارڈالنے سے منع فرمایا ہے،البتہ موذی جانور کو مارنا یا جلاناجائز ہے۔(عون الباری:565/3) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تمام حیوانات اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہیں۔قرآن کریم میں بھی ہے:’’ہرچیز اللہ کی تسبیح کرتی ہے لیکن تم اس کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔‘‘ (بنی اسرایل 44/17)