تشریح:
1۔ ابو طالب جناب عبدالمطلب کے بڑے بیٹے تھےجاہلیت کی رسم کے مطابق عبدالمطلب کی وفات کے بعد ابو طالب ان کی تمام جائیداد کے مالک بن گئے ۔ ابو طالب کے دوبیٹے حضرت جعفر ؓ اور حضرت علی ؓ مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کی جائیداد کے وارث نہ بن سکے۔ عقیل اور طالب کافر تھے ابو طالب کی وفات کے بعد وہ مسلمان بن گئے اسلام لانے سے پہلے انھوں نے تمام جائیداد اور مکانات فروخت کر کے خوب مزے اڑائے رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے بعد بھی ان مکانات اور جائیداد کی خرید فروخت قائم رکھی اور عقیل کی ملکیت تسلیم کرلی۔ جب عقیل کے تصرفات اسلام سے پہلے نافذ ہوئے تو اسلام کے بعد بطریق اولیٰ نافذ رہیں گے۔ 2۔اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے مقصود ان حضرات کا رد کرنا ہے جو کہتے ہیں کہ حربی اگر دارالحرب میں مسلمان ہو کر وہیں مقیم رہے اور مسلمان اس شہر کو فتح کر لیں تو وہ اپنے ہر قسم کے مال کا حق دار رہے گا۔ البتہ غیر منقولہ جائیداد مثلاً زمین اور مکانات وغیرہ مسلمانوں کے لیے مال فےبن جائیں گے جبکہ جمہور اس موقف کے خلاف ہیں۔ مذکورہ حدیث بھی جمہور کے موقف کی تائید کرتی ہے۔ واللہ أعلم۔