تشریح:
1۔حضرت ابوطلحہ ؓنے اپنے منہ پر کپڑا اس لیے ڈالا کہ حضرت صفیہ ؓ پر نظر نہ پڑے۔ سبحان اللہ! صحابہ کرام ؓ میں کس قدر شرم وحیاتھی۔ لیکن ہمارے ہاں اس قدر بے حیائی کادور دورہ ہے کہ بازار میں عورتوں مردوں کو گھور، گھورکردیکھتی ہیں اور انھیں دعوت نظارہ دیتی ہیں۔ العیاذ باللہ۔ 2۔اس حدیث کے پیش نظر اب بھی سنت یہی ہے کہ کسی سفر سے بخیریت واپسی پر اس دعا کو پڑھا جائے، وہ سفر حج کا ہو یاعمرے کایا کسی عزیز واقارب سے ملاقات کا۔ الغرض ہر قسم کے سفر سے واپسی پر مذکورہ دعا پڑھنا سنت ہے۔