تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی انگوٹھی کا ذکر ہے جسے سرکاری مہر کے طور پر استعمال کیا جاتاتھا۔ رسول اللہ ﷺ نے جب اہل روم کو دعوتی خطوط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو عرض کی گئی کہ وہ مہر کے بغیر خطوط نہیں پڑھتے توآپ نے اس وقت یہ انگوٹھی بنوائی۔ (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:5875) اسے آپ ہاتھ میں پہنتے۔آپ کے بعد اسے حضرت ابوبکر ؓنے استعمال کیا۔ ان کے بعد حضرت عمر ؓکے ہاتھ میں رہی۔ ان کے بعد حضرت عثمان ؓکے پاس آئی، چنانچہ حضرت عثمان ؓ ایک دن اریس نامی کنویں پر بیٹھے انگوٹھی سے کھیل رہے تھے کہ اچانک وہ کنویں میں گرگئی۔ ا س کاپانی نکال کر تین دن تک اسے تلاش کیا گیا لیکن وہ نہ مل سکی۔ (صحیح البخاري، اللباس، حدیث:5879) اللہ ہی بہتر جانتاہے کہ اس میں کیا حکمت تھی۔ بہرحال انگوٹھی آپ کا وہ ترہ تھا جسے آپ کے بعد خلفائے راشدین ؓنے استعمال کیا۔