قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الخُمُسَ لِنَوَائِبِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَالمَسَاكِينِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَإِيثَارِ النَّبِيِّ ﷺ أَهْلَ الصُّفَّةِ وَالأَرَامِلَ، حِينَ سَأَلَتْهُ فَاطِمَةُ، وَشَكَتْ إِلَيْهِ الطَّحْنَ وَالرَّحَى: أَنْ يُخْدِمَهَا مِنَ السَّبْيِ، فَوَكَلَهَا إِلَى اللَّهِ

3113. حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ المُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الحَكَمُ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ اشْتَكَتْ مَا تَلْقَى مِنَ الرَّحَى مِمَّا تَطْحَنُ، فَبَلَغَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَبْيٍ، فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَلَمْ تُوَافِقْهُ، فَذَكَرَتْ لِعَائِشَةَ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لَهُ، فَأَتَانَا، وَقَدْ دَخَلْنَا مَضَاجِعَنَا، فَذَهَبْنَا لِنَقُومَ، فَقَالَ: «عَلَى مَكَانِكُمَا». حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ: «أَلاَ أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ، إِذَا أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا فَكَبِّرَا اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، فَإِنَّ ذَلِكَ خَيْرٌ لَكُمَا مِمَّا سَأَلْتُمَاهُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

رسول اللہ ﷺکے زمانے میں آپ کی ضرورتوں ( جیسے ضیافت مہمان ‘ سامان جہاد کی تیاری وغیرہ ) اور محتاجوں کے لئے تھا ۔ کیونکہ آنحضرت ﷺ نے صفہ والوں ( محتاجوں ) اور بیوہ عورتوں کی خدمت حضرت فاطمہ کے آرام پر مقدم رکھی ۔ جب انہوں نے قیدیوں میں سے ایک خدمتگار آپ سے مانگا اور اپنی تکلیف کا ذکر کیا ‘ جو آٹا گوندھنے اور پیسنے میں ہوتی ہے ۔ آپ ﷺنے ان کا کام خدا پر رکھا ۔قولہ اھل الصفۃ ھم الفقراءوالمساکین الذین کانوا یسکنون صفۃ مسجد النبی ﷺ والارامل جمع الارمل الرجل الذی لامراۃ لہ والارملۃ التی لا زوج لھا والارامل المساکین من الرجال والنساء ( کرمانی )

3113.

حضرت علی  ؓسے روایت ہے کہ سیدہ فاطمہ  ؓ کو چکی پیسنے کی بہت تکلیف ہوئی۔ پھر انھیں معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے ہیں تو وہ آپ کے پاس خدمت گار لینے کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں لیکن آپ سے ملاقات کا اتفاق نہ ہوسکا۔ انھوں نے حضرت عائشہ  ؓسے اس کا تذکرہ کیا۔ جب نبی کریم ﷺ نے تشریف لائے تو حضرت عائشہ  ؓنے آپ کے سامنے ان کی درخواست پیش کردی۔ (حضرت علی  ؓ کہتے ہیں کہ) پھر نبی کریم ﷺ ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب ہم اپنے بستروں میں جا چکے تھے۔ ہم کھڑے ہونے لگے تو آپ نے فرمایا: ’’اپنے بستروں ہی میں رہو۔‘‘ پھر آپ بیٹھ گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے قدموں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں پائی۔ آپ نے فرمایا: ’’میں تمھیں اس چیز سے بہتر بات نہ بتاؤں جس کی تم نے درخواست کی تھی؟ جب تم بستر میں جانے کا ارادہ کروتو 34 بار اللہ أکبر، 33بار الحمدللہ اور 33 بار سبحان اللہ پڑھ لیا کرو۔ ایسا کرنا تمہاری طلب کردہ چیز سے بہت بہتر ہے۔‘‘