قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ} [الأنفال: 41]يَعْنِي: لِلرَّسُولِ قَسْمَ ذَلِكَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَخَازِنٌ وَاللَّهُ يُعْطِي

3115. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ قَالَ: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ القَاسِمَ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ لاَ نَكْنِيكَ أَبَا القَاسِمِ، وَلاَ نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ، فَسَمَّيْتُهُ القَاسِمَ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ: لاَ نَكْنِيكَ أَبَا القَاسِمِ، وَلاَ نُنْعِمُكَ عَيْنًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحْسَنَتِ الأَنْصَارُ، سَمُّوا بِاسْمِي وَلاَ تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

کیونکہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے میں تو بانٹنے والا ہوں ‘ خزانچی اور دینے والا تو صرف اللہ پاک ہی ہے ۔

3115.

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم انصار میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام قاسم رکھا۔ اس پر انصار نے کہا: ہم تجھے ابو القاسم ہر گز نہیں کہیں گے اور نہ اس کنیت سے تمہاری آنکھ ہی ٹھنڈی کریں گے۔ یہ سن کر وہ شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول ﷺ ! میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے اور میں نے اس کا نام قاسم رکھا ہے، اب انصار کہتے ہیں کہ ہم تجھے نہ تو ابو القاسم کہیں گے اور نہ ہی تیری آنکھ ٹھنڈی کریں گے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’انصار نے اچھا کردار ادا کیا ہے۔ میرے نام پر نام تو رکھ لو مگر میری کنیت مت اختیار کرو کیونکہ قاسم تو میں ہی ہوں۔‘‘