قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابٌ: وَمِنَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الخُمُسَ لِنَوَائِبِ المُسْلِمِينَ مَا سَأَلَ هَوَازِنُ النَّبِيَّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: مَا سَأَلَ هَوَازِنُ النَّبِيَّ ﷺ بِرَضَاعِهِ فِيهِمْ [ص:89] فَتَحَلَّلَ مِنَ المُسْلِمِينَ وَمَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَعِدُ النَّاسَ أَنْ يُعْطِيَهُمْ مِنَ الفَيْءِ وَالأَنْفَالِ مِنَ الخُمُسِ وَمَا أَعْطَى الأَنْصَارَ وَمَا أَعْطَى جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ تَمْرَ خَيْبَرَ

3134. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً فِيهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قِبَلَ نَجْدٍ، فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً، فَكَانَتْ سِهَامُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا»

صحیح بخاری:

کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان

تمہید کتاب (

باب : اس بات کی دلیل کہ پانچواں حصہ مسلمانوں کی ضرورتوں کے لئے ہے

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

وہ واقعہ ہے کہ ہوازن کی قوم نے اپنے دودھ ناطے کی وجہ سے جو آنحضرت ﷺ کے ساتھ تھا ‘ آپ سے درخواست کی ‘ ان کے مال قیدی واپس ہوں تو آپ نے لوگوں سے معاف کرایا کہ اپنا حق چھوڑدو اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کو اس مال میں سے دینے کا وعدہ کرتے جو بلا جنگ ہاتھ آیا تھا اور خمس میں سے انعام دینے کا اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ نے خمس میں سے انصار کو دیا اور جابر ؓ کو خیبر کی کھجور دی ۔

3134.

حضرت ابن عمر   ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نجد کی طرف ایک فوجی دستہ بھیجا جس میں حضرت عبداللہ بن عمر   ؓ بھی شامل تھے۔ انھیں بہت سے اونٹ بطور غنیمت ملے۔ انھیں تقسیم کیا گیا تو ہر سپاہی کے حصے میں بارہ بارہ گیارہ گیارہ اونٹ آئے اور ایک ایک اونٹ انھیں مزید انعام میں دیاگیا۔