تشریح:
1۔ عبدمناف کے چار بیٹے تھے جو ہاشم مطلب، عبدشمس اور نوفل کے نام سے مشہور ہوئے۔ یہ چاروں بھائی اپنے والد کے بعد اپنی قوم کے سردار تھے اور قریش کے امور یہی سر انجام دیتے تھے۔ انھوں نےاپنی تجارت کے فروغ کے لیے دوسرے ممالک کے بادشاہوں سے امن حاصل کررکھا تھا۔ چنانچہ ہاشم نے شام اور روم مطلب نے حمیر، عبدشمس نے حبشہ اور نوفل نے ایران کے بادشاہوں سے تجارت کے لیے اجازت لے رکھی تھی۔2۔بنو مطلب دور جاہلیت اور دور اسلام میں بنو ہاشم سے متعلق رہے اور رسول اللہ ﷺ سے ہمدردی میں پیش پیش تھے۔ بنا بریں جب قریش نے بائیکاٹ کی دستاویز تیار کی تو اس میں بنو ہاشم اور بنو مطلب کو بطور خاص ذکر کیا بنو شمس اور بنو نوفل کو اس بائیکاٹ سے باہر رکھا یعنی شعب ابی طالب میں بنو ہاشم اور بنو مطلب ہی محصور رہے۔ بنوشمس اور نوفل اگرچہ رسول اللہ ﷺ کے جد امجد کے چچا کی اولاد ہیں لیکن انھوں نے کسی بھی موقع پر آپ کا ساتھ نہیں دیا بلکہ وہ آپ سے جنگ و قتال کرتے رہے اور دوسرے قبائل کو بھی آپ سے لڑائی پر آمادہ کرتے رہے اس کے برعکس ہاشم اور مطلب میں بہت الفت تھی جس کا اثر ان کی اولاد میں بھی تھا۔ جاہلیت اور اسلام کے دور میں ان کی باہمی الفت کی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے انھیں شے واحد (ایک ہی چیز) قرار دیا تھا۔ 3۔امام بخاری ؒ نے ابن اسحاق کے حوالے سے اس اثر پر تنبیہ کی ہے کہ اگر یہ تقسیم قرابت کی وجہ سے ہوتی تو بنو ہاشم اور بنو شمس مساوی تھے اس بنا پر بنو شمس کو ضرور حصہ ملنا چاہیے تھا لیکن یہ عطیہ کسی اور وجہ سے تھا اس میں قرابت داری کا لحاظ نہیں رکھا گیا واضح رہے کہ ہاشم مطلب عبدشمس اور نوفل کا باپ ایک اور مائیں مختلف تھیں کیونکہ نوفل واقدہ بنت عدی کے بطن سے ہے اور باقی تینوں کی ماں عاتکہ بنت مرہ ہے ان چاروں کاباپ "مناف" ایک ہے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ عبدشمس کی اولاد سے ہیں اور حضرت جبیر ؓ کا تعلق نوفل سے ہےرسول اللہ ﷺ نے خمس خیبرسے بنو مطلب اور بنو ہاشم کو دیا کیونکہ انھوں نے ہر وقت آپ کا ساتھ دیا اور انھیں اس ہمدردی کی وجہ سے اپنے ہی رشتے داروں (قریش) سے بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ بنو شمس اور بنو نوفل کو کچھ نہ دیا کیونکہ انھوں نے ہر موقع پر رسول اللہ ﷺ کی مخالفت کی تھی اور اہل اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے کوشاں رہے تھے۔