قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُعْطِي المُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الخُمُسِ وَنَحْوِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: رواه عبد الله بن زيد عن النبي ﷺ.

3147. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ نَاسًا مِنَ الأَنْصَارِ قَالُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْوَالِ هَوَازِنَ مَا أَفَاءَ، فَطَفِقَ يُعْطِي رِجَالًا مِنْ قُرَيْشٍ المِائَةَ مِنَ الإِبِلِ، فَقَالُوا: يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعْطِي قُرَيْشًا وَيَدَعُنَا، وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ، قَالَ أَنَسٌ: فَحُدِّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَقَالَتِهِمْ، فَأَرْسَلَ إِلَى الأَنْصَارِ، فَجَمَعَهُمْ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، وَلَمْ يَدْعُ مَعَهُمْ أَحَدًا غَيْرَهُمْ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَاءَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَا كَانَ حَدِيثٌ بَلَغَنِي عَنْكُمْ». قَالَ لَهُ فُقَهَاؤُهُمْ: أَمَّا ذَوُو آرَائِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمْ يَقُولُوا شَيْئًا، وَأَمَّا أُنَاسٌ مِنَّا حَدِيثَةٌ أَسْنَانُهُمْ، فَقَالُوا: يَغْفِرُ اللَّهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعْطِي قُرَيْشًا، وَيَتْرُكُ الأَنْصَارَ، وَسُيُوفُنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي أُعْطِي رِجَالًا حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِكُفْرٍ، أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالأَمْوَالِ، وَتَرْجِعُوا إِلَى رِحَالِكُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَاللَّهِ مَا تَنْقَلِبُونَ بِهِ خَيْرٌ مِمَّا يَنْقَلِبُونَ بِهِ»، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ رَضِينَا، فَقَالَ لَهُمْ: «إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً شَدِيدَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوُا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الحَوْضِ» قَالَ أَنَسٌ فَلَمْ نَصْبِرْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اس کو عبداللہ بن زید ؓ نے آنحضرت ﷺ سے روایت کیا ہے ۔

3147.

حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو ہوازن کے مال میں سے جتنا بھی بطور غنیمت دیا تو اس میں سے آپ نے قریش کے بعض لوگوں کو سو، سو اونٹ دیے۔ اس پر انصار کے چند لوگوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کو معاف فرمائے آپ قریش کو اتنا دے رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کررہے، حالانکہ ہماری تلواروں سے ان (کافروں) کا خون ٹپک رہا ہے۔ حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے جب ان کی بات بیان کی گئی تو آپ نے انصار کو بلا کر انھیں ایک چمڑے کے خیمے میں جمع کیا لیکن ان کے ساتھ کسی اور کو نہ بلایا۔ جب وہ جمع ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور پوچھا: ’’یہ کیا بات ہے جو تمہاری طرف سے مجھے پہنچی ہے؟‘‘ ان کے عقلمند لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! ہم میں سے اہل خرد نے کچھ نہیں کہا، ہاں! چند نو خیز لڑکے ہیں انھوں نے ہی یہ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول ﷺ کو بخش دے، آپ قریش کو تو دے رہے ہیں اور ہمیں نہیں دیتے، حالانکہ ہماری تلواریں اب بھی ان کے خون ٹپکا رہی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں بعض ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جن کے کفر کا زمانہ ابھی ابھی گزرا ہے، یعنی وہ نئے نئے مسلمان ہوئے ہیں۔ کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ لوگ مال و دولت لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں کو اللہ کا رسول ﷺ لے کر واپس جاؤ۔ اللہ کی قسم! جو تم لے کر جاؤ گے وہ اس سے بہتر ہے جو وہ لے کر جائیں گے۔‘‘ انصار نے بیک زبان کہا: کیوں نہیں یا رسول اللہ ﷺ !ہماس پر راضی اور خوش ہیں۔ پھر آپ نے ان سے فرمایا: ’’میرے بعد تم دیکھو گے کہ تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی، اس وقت صبر سے کام لینا حتیٰ کہ تم اللہ سے ملو اور اس کے رسول ﷺ سے حوض کوثر پر ملاقات کرو۔‘‘ حضرت انس ؓ نے فرمایا: لیکن اس کے باوجود ہم سے صبر نہ ہوسکا۔