تشریح:
1۔ زمانہ جاہلیت میں یہ طریقہ رائج تھا کہ جو شخص غداری کرتا تو حج کے ایام میں اس کے لیے جھنڈا بلند کیا جاتا تاکہ لوگ اسے پہچان کر اس کی مذمت کریں اور اس سے بچ جائیں ایک دوسری روایت میں ہے۔ ’’یہ جھنڈا غدار کی مقعد پر لگایا جائے گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الجھاد، حدیث:4537(1738) تاکہ اہل محشر اس کی غداری سے مطلع ہوں اور اس پر نفرین و لعنت کریں۔ (فتح الباري:341/8) 2۔مقصد یہ ہے کہ غدار انسان کو قیامت کے دن بہت ذلیل کیا جائے گا اور اس کی بری صفت کی وجہ سے اس کی خوب شہرت کی جائے گی۔ 3۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غداری حرام ہے۔ خاص طور پر اگر وقت کا حکمران ملک و ملت سے غداری کرتا ہے تو اس کی سنگینی مزید بڑھ جاتی ہےکیونکہ اس کے غدر کی وجہ سے ملک کا نقصان اور قوم کی اذیت بڑھ جاتی ہے۔