تشریح:
1۔ اللہ کا عرش پانی پر تھا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے پانی کو پیدا کیا۔ پھر عرش کو اس کے اوپر پیدا کیا اور عرش کے نیچے صرف پانی تھا دوسری کوئی چیز نہ تھی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پانی اور عرش زمین وآسمان سے پہلے پیدا ہوئے ہیں۔
2۔ اس حدیث میں ہے۔ ’’اللہ کے سوا کوئی چیز نہیں تھی۔‘‘ اس کے معنی ہیں کہ اللہ قدیم اور ازل سے ہے۔ اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی نہ پانی نہ عرش اور نہ روح کیونکہ یہ سب اشیاء غیر اللہ ہیں۔ بہر حال آغاز تخلیق کی ترتیب اسی طرح معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے پانی پھر عرش کو پیدا فرمایا اس کے بعد دیگر کائنات کی تخلیق فرمائی۔
3۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کا عرش بھی مخلوق ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کا محتاج ہے اور اللہ تعالیٰ اس کا محتاج نہیں۔