1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3190. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا بَنِي تَمِيمٍ أَبْشِرُوا» قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا، فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، فَجَاءَهُ أَهْلُ اليَمَنِ، فَقَالَ: «يَا أَهْلَ اليَمَنِ، اقْبَلُوا البُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ»، قَالُوا: قَبِلْنَا، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ بَدْءَ الخَلْقِ وَالعَرْشِ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا عِمْرَانُ رَاحِلَت...

صحیح بخاری : کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی (باب : اور اللہ پاک نے فرمایا اسکی تفسیر کہ اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا ، اور وہی پھر دوبارہ ( موت کے بعد ) زندہ کرے گا اور یہ ( دوبارہ زندہ کرنا ) تو اس پر اور بھی آسان ہے  )

مترجم: BukhariWriterName

3190. حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ بنو تمم کے کچھ لوگ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: ’’اے بنو تمیم!تم خوش ہوجاؤ۔‘‘ انھوں نے کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت تو دے دی مال بھی دیجئے! اس سے آپ کے چہرے مبارک کا رنگ بدل گیا۔ پھر آپ کے پاس یمن کے کچھ لوگ آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: ’’اے اہل یمن!تم بشارت قبول کرو، جبکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا۔‘‘ انھوں نے عرض کیا کہ ہم نے اسے قبول کیا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ابتدائے آفر مینش اور عرش سے متعلقہ باتیں بیان فرمائیں۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے (مجھ سے)...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3191. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَقَلْتُ نَاقَتِي بِالْبَابِ، فَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ: «اقْبَلُوا البُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ»، قَالُوا: قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا، مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ اليَمَنِ، فَقَالَ: «اقْبَلُوا البُشْرَى يَا أَهْلَ اليَمَنِ، إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ»، قَالُوا: قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُ...

صحیح بخاری : کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی (باب : اور اللہ پاک نے فرمایا اسکی تفسیر کہ اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا ، اور وہی پھر دوبارہ ( موت کے بعد ) زندہ کرے گا اور یہ ( دوبارہ زندہ کرنا ) تو اس پر اور بھی آسان ہے  )

مترجم: BukhariWriterName

3191. حضرت عمران بن حصین ؓہی سے رویت ہے، انھوں نے کہا: میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی اونٹنی کو میں نے دروازے ہی پر باندھ دیا تھا۔ آپ کے پاس بنو تمیم کے کچھ لوگ آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: ’’اے بن تمیم! بشارت قبول کرو۔‘‘ انھوں نے دو مرتبہ کہا: آپ نے ہمیں خوشخبری دی ہے، اب ہمیں مال بھی دیں۔ اس دوران میں یمن کے چند لوگ حاضر خدمت ہوئے تو آپ نے ان سے بھی یہی فرمایا: ’’اے یمن والو! خوشخبری قبول کرلو، بنو تمیم نے اسے مسترد کردیا ہے۔‘‘ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! ہم نے آپ کی بشارت قبول کی ہے۔ پھر وہ کہنے لگ...


3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهُ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3192. وَرَوَى عِيسَى، عَنْ رَقَبَةَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا، فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الخَلْقِ، حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ، وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ، حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ، وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ...

صحیح بخاری : کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی (باب : اور اللہ پاک نے فرمایا اسکی تفسیر کہ اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا ، اور وہی پھر دوبارہ ( موت کے بعد ) زندہ کرے گا اور یہ ( دوبارہ زندہ کرنا ) تو اس پر اور بھی آسان ہے  )

مترجم: BukhariWriterName

3192. حضرت عمر  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہوئے اور ہمیں مخلوق کی ابتدا سے بیان کرنا شروع فرمایا حتیٰ کہ جنتی اپنی منازل میں اور اہل جہنم اپنے ٹھکانوں میں داخل ہوگئے، یعنی وہاں تک پوری تفصیل آپ نے بیان فرمائی، جس نے اس تفصیل کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جس نے اسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔ ...


4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم (بَابُ {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى المَاءِ} [هود: 7]، {...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7418. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ إِنِّي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ قَوْمٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَبِلْنَا جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ مَا كَانَ قَالَ كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ وَكَانَ...

صحیح بخاری : کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید (باب: ( سورۃ ہود میں اللہ کا فرمان ) اور اس کا عرش پانی پر تھا ، اور وہ عرش عظیم کا رب ہے،،  )

مترجم: BukhariWriterName

7418. سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں ایک مرتبہ نبی ﷺ کے پاس تھا کہ اتنے میں آپ کے پاس قبیلہ بنو تمیم کے چند لوگ آئے۔ آپ ﷺ نے ( ان سے) فرمایا: ”اے بنو تمیم ! تم بشارت قبول کرو۔“ انہوں نے کہا: آپ نے ہمیں بشارت تو دی ہے، کچھ (دنیا کا) مال بھی دیں۔ پھر آپ نے یمن کے کچھ لوگ آئے توآپ نے فرمایا : ”اے اہل یمن! تم خوشخبری قبول کرو، بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا۔“ انہوں نے کہا: ہم نے اسے قبول کیا۔ ہم تو آپ کے پاس اس غرض سے آئے ہیں کہ دین کے متعلق سمجھ بوجھ حاصل کریں اور آپ سے اس دنیا کے آغاز کے متعلق پوچھیں کہ اس کی ابتداء کیسی ...


5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ المَائِدَةِ)

حکم: صحیح

3045. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينُ الرَّحْمَنِ مَلْأَى سَحَّاءُ لَا يُغِيضُهَا اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ قَالَ أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَمِينِهِ وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْمِيزَانُ يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَتَفْسِيرُ هَذِهِ الْآيَةِ وَقَالَتْ الْيَهُودُ يَدُ اللَّهِ مَغْلُولَةٌ غُلَّتْ أَيْدِيه...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ مائدہ کی تفسیر )

مترجم: TrimziWriterName

3045. ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوتا ہے، (کبھی خالی نہیں ہوتا) بخشش وعطا کرتا رہتا ہے، رات ودن لُٹانے اور اس کے دیتے رہنے سے بھی کمی نہیں ہوتی، آپ ﷺنے فرمایا: ’’کیا تم لوگوں نے دیکھا (سوچا؟) جب سے اللہ نے آسمان پیدا کیے ہیں کتنا خرچ کر چکا ہے؟ اتنا کچھ خرچ کر چکنے کے باوجود اللہ کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس میں کچھ بھی کمی نہیں ہوئی۔ اس کا عرش پانی پر ہے، اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے وہ اسے بلند کرتا اور جھکاتا ہے (جسے چاہتا ہے زیادہ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کم) &...


6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ هُودٍ​)

حکم: ضعیف

3109. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ كَانَ رَبُّنَا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ قَالَ كَانَ فِي عَمَاءٍ مَا تَحْتَهُ هَوَاءٌ وَمَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ وَخَلَقَ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ الْعَمَاءُ أَيْ لَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَكَذَا رَوَى حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَكِيعُ بْنُ حُدُسٍ وَيَقُولُ شُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَهُشَيْمٌ وَكِيعُ بْنُ عُدُسٍ وَهُوَ أَصَحُّ وَأَبُو رَزِ...

جامع ترمذی : كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: سورہ ہودسے بعض آیات کی تفسیر​ )

مترجم: TrimziWriterName

3109. ابورزین ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اللہ اپنی مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے کہاں تھا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’عماء میں تھا، نہ تو اس کے نیچے ہوا تھی نہ ہی اس کے اوپر ۔ اس نے اپنا عرش پانی پر بنایا۱؎‘‘، احمد بن منیع کہتے ہیں : (ہمارے استاد) یزید نے بتایا: عماء کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی چیز نہ تھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ۲۔ اسی طرح حماد بن سلمہ نے اپنی روایت میں ’’وكيع بن حدس‘‘ کہا ہے اور شعبہ، ابوعوانہ اور ہشیم نے ’’وكيع بن عدس‘‘ کہا ہے اور یہی ...


7 سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ)

حکم: ضعیف

182. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيْنَ كَانَ رَبُّنَا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقَهُ؟، قَالَ: «كَانَ فِي عَمَاءٍ، مَا تَحْتَهُ هَوَاءٌ، وَمَا فَوْقَهُ هَوَاءٌ، وَمَا ثَمَّ خَلْقٌ، عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ»...

سنن ابن ماجہ : کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا )

مترجم: MajahWriterName

182. حضرت ابو رزین ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے ہمارا رب کہاں تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ بادل میں تھا، اس (بادل) کے نیچے بھی ہوا نہ تھی، اور اس کے اوپر بھی ہوا نہ تھی، اور نہ وہاں کوئی اور مخلوق تھی۔ اس کا عرش پانی پر تھا۔‘‘ ...


8 سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ)

حکم: ضعیف

193. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ، عَنِ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: كُنْتُ بِالْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ، وَفِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّتْ بِهِ سَحَابَةٌ فَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: «مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ؟» قَالُوا: السَّحَابُ، قَالَ: «وَالْمُزْنُ» قَالُوا: وَالْمُزْنُ، قَالَ: «وَالْعَنَانُ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالُوا: وَالْعَنَانُ، قَالَ: «كَمْ تَرَوْنَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ السَّمَاءِ...

سنن ابن ماجہ : کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت (باب: فرقہ جہمیہ نے جس چیز کا انکار کیا )

مترجم: MajahWriterName

193. حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں بطحاء مقام پر ایک جماعت میں تھا۔ مجلس میں رسول اللہ ﷺ بھی تشریف فرما تھے۔ ایک بدلی گزری تو آپ ﷺ نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا: ’’تم لوگ اسے کیا کہتے ہو؟‘‘ انہوں نے کہا: سحاب ۔ فرمایا:’’اور بادل بھی (کہتے ہو۔‘‘) انہوں نے کہا: اور بادل بھی۔ فرمایا: ’’اور ابر بھی۔‘‘ انہوں نے کہا: اور ابر بھی۔ فرمایا: ’’تمہارے خیال میں تم سے آسمان کا فاصلہ کس قدر ہے؟’’ انہوں نے کہا: ہمیں تو معلوم نہیں۔ فرمایا: ’’تم س...