تشریح:
1۔ یہ حدیث قدسی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف کی ہے۔ 2۔ گالی یہ ہے کہ کسی طرف وہ چیز منسوب کی جائے جس کی وجہ سے اس کی تذلیل و تحقیر ہو۔ چونکہ انسان کو اپنی نمود و نمائش کے لیے اولاد کی ضرورت ہے جبکہ اللہ تعالیٰ اس قسم کے تمام عیوب سے پاک ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کی طرف اولاد کی نسبت کرنا گویا اس کی طرف نقص کو منسوب کرنا ہے اور یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دوبارہ زندہ نہیں کرے گا۔ بعثت کا انکار ہے جس کی خبر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں دی ہے یہ اس کی تکذیب کرنا ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒ نے آخری جملے سے عنوان کو ثابت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کائنات کو ختم کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرے گا۔ اور اس سے وہ عاجز نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔