قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ، لِلنَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، عَدُوُّ اليَهُودِ مِنَ المَلاَئِكَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «لَنَحْنُ الصَّافُّونَ المَلاَئِكَةُ»)

3212. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، قَالَ: مَرَّ عُمَرُ فِي المَسْجِدِ وَحَسَّانُ يُنْشِدُ فَقَالَ: كُنْتُ أُنْشِدُ فِيهِ، وَفِيهِ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ، ثُمَّ التَفَتَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَجِبْ عَنِّي، اللَّهُمَّ أَيِّدْهُ بِرُوحِ القُدُسِ؟» قَالَ: نَعَمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے

3212.

حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر ؓ ایک دفعہ مسجد میں سے گزرے تو حضرت حسان بن ثابت ؓ اشعار پڑھ رہے تھے۔ (انھوں نے مسجد میں شعر پڑھنے پر اظہار ناپسندیدگی فرمایاتو)حسان ؓ نے کہا: میں تو اس وقت یہاں شعر پڑھا کرتا تھا جب آپ سے بہتر ستودہ صفات یہاں تشریف رکھتے تھے۔ پھر وہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ میں تم سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں، کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’اے حسان ؓ!میری طرف سے کفار مکہ کو جواب دو۔ اے اللہ! روح القدس کے ذریعے سے اس کی مدد فرما۔‘‘ ابوہریرۃ  ؓنے جواب دیاہاں (بلاشبہ میں نے سنا تھا)۔