قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ، لِلنَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، عَدُوُّ اليَهُودِ مِنَ المَلاَئِكَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «لَنَحْنُ الصَّافُّونَ المَلاَئِكَةُ»)

3220. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ القُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ أَجْوَدُ بِالخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ المُرْسَلَةِ» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَرَوَى أَبُو هُرَيْرَةَ، وَفَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ القُرْآنَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے

3220.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور آپ بہت زیادہ سخاوت رمضان المبارک میں کرتے تھے جبکہ آپ سے حضرت جبرئیل ؑ ملاقات کرتے تھے۔ اور وہ رمضان المبارک میں ہر رات آپ سے ملاقات کرتے اور آپ سے قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے۔ اور جب حضرت جبرئیل ؑ آپ سے ملاقات کرتے تو آپ صدقہ وخیرات کرنے میں کھلی تیز ہوا (تیز آندھی) سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔ حضرت معمر نے بھی اپنی سند سے اسی طرح بیان کیا ہے، نیز حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت فاطمہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا ہے کہ حضرت جبرئیل ؑ آپ سے قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے۔