تشریح:
1۔ ’’ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی۔" اس کا مطلب ہے کہ کم ازکم دو ہوں گی یا حوریں دو ہوں گی۔ 2۔ جنت میں صبح و شام سے مراد دوام اور استمرار ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے تمھاراصبح و شام یہی کام ہے یعنی تم ہمیشہ اسی طرح کرتے رہتے ہو۔ 3۔ اہل جنت کا تسبیح و تہلیل کرنا اس طرح ہو گا کہ جب سانس لیں گے تو خود بخود ان کی زبان سے تسبیح و تہلیل کی آواز پر آمد ہو گی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ان کے دل اللہ کی محبت سے لبریز ہوں گے جس کے باعث وہ بکثرت اللہ کا ذکر کریں گے۔ یعنی اہل جنت ہمیشہ اللہ کے ذکر سے لذت و سرور پاتے رہیں گے۔ 4۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔ دراصل شفاعت کے بعد جنت میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہو جائے گی۔ شفاعت سے پہلے جہنم میں ان کی اکثریت ہوگی۔ (عمدة القاري:604/10)