قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {يُقْذَفُونَ} [سبأ: 53] يُرْمَوْنَ، {دُحُورًا} [الصافات: 9] مَطْرُودِينَ {وَاصِبٌ} [الصافات: 9] دَائِمٌ " وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَدْحُورًا مَطْرُودًا يُقَالُ {مَرِيدًا} [النساء: 117] مُتَمَرِّدًا، بَتَّكَهُ قَطَّعَهُ {وَاسْتَفْزِزْ} [الإسراء: 64] اسْتَخِفَّ {بِخَيْلِكَ} [الإسراء: 64] الفُرْسَانُ، وَالرَّجْلُ الرَّجَّالَةُ، وَاحِدُهَا رَاجِلٌ، مِثْلُ صَاحِبٍ وَصَحْبٍ وَتَاجِرٍ وَتَجْرٍ. {لَأَحْتَنِكَنَّ} [الإسراء: 62] لَأَسْتَأْصِلَنَّ [ص:122]. {قَرِينٌ} [الصافات: 51] شَيْطَانٌطان‏.‏

3269. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلاَثَ عُقَدٍ، يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ مَكَانَهَا: عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ، فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ، وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلاَنَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور مجاہد نے کہا ( سورۃ والصافات میں ) لفظ یقذفون کا معنی پھینکے جاتے ہیں ( اسی سورۃ میں ) دحورا کے معنی دھتکارے ہوئے کے ہیں ۔ اسی سورۃ میں لفظ واصب کا معنی ہمیشہ کا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ( سورۃ اعراف میں ) لفظ مدحورا کا معنی دھتکارا ہوا ، مردود ( اور سورۃ نساءمیں ) مریدا کا معنی متمرد و شریر کے ہیں ۔ اسی سورۃ میں فلیبتکن بتک سے نکلا ہے ۔ یعنی چیرا ، کاٹا ۔ ( سورۃ بنی اسرائیل میں ) واستفزز کا معنی ان کو ہلکا کردے ۔ اسی سورۃ میں خیل کا معنی سوار اور رجل یعنی پیادے ۔ یعنی رجالہ اس کا مفرد راجل جیسے صحب کا مفرد صاحب اور تجر کا مفرد تاجر اسی سورۃ میں لفظ لاحتنکن کا معنی جڑ سے اکھاڑدوں گا ۔ سورۃ والصافات میں لفظ قرین کے معنی شیطان کے ہیں ۔ تشریح : یہ باب لاکر حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان ملاحدہ کا رد کیا جو شیطان کے وجود کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا نفس ہی شیطان ہے باقی ابلیس کا علےٰحدہ کوئی وجود نہیں ہے۔ قسطلانی نے کہا ابلیس ایک شخص ہے روحانی جو آگ سے پیدا ہوا ہے اور وہ جنوں اور شیطانوں کا باپ ہے۔ جیسے آدم آدمیوں کے باپ تھے۔ بعض نے کہا وہ فرشتوں میں سے تھا۔ خدا کی نافرمانی سے مردود ہوگیا اور جنوں کی فہرست میں داخل کیاگیا۔

3269.

حضرت ابو ہریرہ  ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی سویاہوا ہوتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ افسوں پھونک دیتاہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے،  اس لیے سوئے رہو۔ لیکن اگر وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور وہ صبح کو خوش مزاج اور ہشاش دل رہتا ہے، بصورت دیگر وہ بد مزاج اور سست رہ کر اپنا دن گزارتا ہے۔‘‘