تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ نے کتاب التہجد میں اس پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے۔ (بَابُ عَقْدِ الشَّيْطَانِ عَلَى قَافِيَةِ الرَّأْسِ إِذَا لَمْ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ) ’’جب کوئی تہجد نہ پڑھے تو شیطان کا اس کی گدی پر گرہ لگانا۔‘‘ ان گرہوں کے متعلق دو مشہور قول ہیں۔ ایک یہ حقیقی گرہ مراد ہے اور انسان کو مسحور کر دیتی ہے تاکہ وہ تہجد نہ پڑھ سکے۔ دوسرا یہ کہ گرہ لگانے سے مراد اسے غافل کردینا ہےگویا اسے وسوسہ ڈالتا ہےکہ ابھی رات بہت باقی ہے بیدار ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس طرح وہ رات کی نماز سے محروم ہوجاتا ہے تاہم گرہ کے حقیقی معنی مراد لینا ہی أقرب الی الصواب ہے۔ 2۔ سر کی گدی کی تخصیص اس لیے ہے کہ یہ شیطان کے تصرف کا محل ہے اور شیطانی عمل دخل کو یہ جگہ جلد قبول کرتی ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے شیطان کا وجود اور اس کی کارکردگی ثابت کی ہے کہ اس کا انسان کی گدی پر گرہ لگا کر اسے خیر کثیر سے محروم کرنا اس کی ایسی گندی صفات میں سے ہے جو انتہائی مذموم اور قابل نفرت ہیں۔