صحیح بخاری
60. کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
4. باب:حضرت نوحکے بیان میں۔سورۂ ہود میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد’’ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔‘
باب:حضرت نوحکے بیان میں۔سورۂ ہود میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد’’ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔‘
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Aza Wajal: "And indeed We sent Nuh to his people...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3358.
حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ لوگوں میں کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی جس کا وہ مستحق ہے، پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: ’’میں تمھیں اس (دجال) سے ڈراتا ہوں۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ بلاشبہ حضرت نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس سے خبردار کیا لیکن میں تمھیں اس کے متعلق ایک ایسی بات کہتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی، آگاہ رہو کہ وہ (دجال) کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ یک چشم نہیں ہے۔‘‘
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3208
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3337
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3337
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3337
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت آدم علیہ السلام کے ذکر کے بعد حضرت نوح علیہ السلام کا تذکرہ شروع کیا ہے جنھیں قرآن کریم نے عبدشکور کے نام سے یاد کیا ہے۔(بنی اسرائیل:17/3)آپ بہت رقیق القلب تھے ۔اکثر رویا کرتے تھے اس لیے لفظ نوح کے نام سے مشہور ہوئے قرآن مجید نے صراحت کی ہے کہ وہ پچاس برس کم ایک ہزار سال اپنی قوم کے پاس رہے اور انھیں تبلیغ کرتے رہے۔(العنکبوت29۔14)روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو چالیس سال کی عمر میں نبوت عطا ہوئی اور طوفان کے بعد اپ ساٹھ سال تک زندہ رہے اس طرح آپ کی عمر ایک ہزار پچاس برس بنتی ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام اولوالعزم پیغمبروں میں سے ہیں کیونکہ انھوں نے اللہ کے راستے میں سخت ترین آزمائشوں کو برداشت کیا۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت مختلف سورتوں کے متعدد الفاظ ذکر کیے ہیں جن کا حضرت نوح علیہ السلام کی زندگی سے تعلق ہے متن میں سورتوں کو آیات کے حوالے سے ذکر کردیا گیا۔ قارئین کرام کسی ترجمے والے قرآن سے ان آیات کا ضرور مطالعہ کریں واللہ المستعان۔
حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ لوگوں میں کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی جس کا وہ مستحق ہے، پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: ’’میں تمھیں اس (دجال) سے ڈراتا ہوں۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ بلاشبہ حضرت نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس سے خبردار کیا لیکن میں تمھیں اس کے متعلق ایک ایسی بات کہتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی، آگاہ رہو کہ وہ (دجال) کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ یک چشم نہیں ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے کہ سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں خطبہ سنانے کھڑے ہوئے۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی، اس کی شان کے مطابق ثنا بیان کی، پھر دجال کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ میں تمہیں دجال کے فتنے سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا۔ لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے بھی اپنی قوم کو نہیں بتائی تھی، تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ دجال کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ اس عیب سے پاک ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA): Once Allah's Apostle (ﷺ) stood amongst the people, glorified and praised Allah as He deserved and then mentioned the Dajjal saying, "l warn you against him (i.e. the Dajjal) and there was no prophet but warned his nation against him. No doubt, Noah warned his nation against him but I tell you about him something of which no prophet told his nation before me. You should know that he is one-eyed, and Allah is not one-eyed."