تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن مقامات پر اللہ کا عذاب آیا ہو وہاں کے کنویں سے پانی لینا اور اسے استعمال کرنا مکروہ ہے نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہاں ایک سے زیادہ کنویں تھے البتہ ایک کنواں اس عورت کے متعلقین کا تھاجس نے اپنے عاشق قدار کو کہا تھا۔ اس اونٹنی کو مار دیا جائے یہ ہمارے کنویں کا پانی ختم کر دیتی ہے چنانچہ اس خبیث نے اونٹنی کو قتل کر دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے صرف اس کنویں سے پانی لینے کی اجازت دی جہاں سےحضرت صالح ؑ کی اونٹنی پانی پیتی تھی۔ 2۔ کہا جاتا ہے قدار ولد الزنا تھا اور سالف کے بستر پر پیدا ہونے کی وجہ سے اس کی طرف منسوب ہوا۔ واللہ أعلم۔