مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3393.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کلمات ذیل سے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو دم کرتے اور فرماتے تھے: ’’تمھارے دادا حضرت ابراہیم ؑ بھی انہی کلمات سے حضرت اسماعیل ؑ اور حضرت اسحاق ؑ کو دم کرتے تھے۔ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
تشریح:
1۔تعوذ استعاذہ اور تعویذ سب کے ایک ہی معنی ہیں کہ میں تمھیں ان کلمات کے ذریعے سے مذکورہ اشیاء سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔التامۃ اللہ کے کلمات کی صفت لازمہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات تامہ ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کلمات اللہ غیر مخلوق ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مخلوق کی پناہ نہیں لیتے تھے۔2۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت جس قدر احادیث بیان فرمائی ہیں۔ ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل و اولاد کا ذکر ہے عنوان اور احادیث میں یہی مناسبت ہے ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو ان احادیث پر غور و فکر کرنے سے معلوم کیے جا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3243
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3371
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3371
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3371
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
اس عنوان کے تحت حضرت ابراہیم علیہ السلام سے متعلقہ احادیث ذکر کی جائیں گی لیکن ان کی نوعیت پہلی احادیث کے اعتبار سے مختلف ہوگی۔یہ عنوان پہلے عنوان کا تتمہ اور تکملہ ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ کلمات ذیل سے حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو دم کرتے اور فرماتے تھے: ’’تمھارے دادا حضرت ابراہیم ؑ بھی انہی کلمات سے حضرت اسماعیل ؑ اور حضرت اسحاق ؑ کو دم کرتے تھے۔ میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔تعوذ استعاذہ اور تعویذ سب کے ایک ہی معنی ہیں کہ میں تمھیں ان کلمات کے ذریعے سے مذکورہ اشیاء سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں۔التامۃ اللہ کے کلمات کی صفت لازمہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات تامہ ہیں اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کلمات اللہ غیر مخلوق ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مخلوق کی پناہ نہیں لیتے تھے۔2۔واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت جس قدر احادیث بیان فرمائی ہیں۔ ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل و اولاد کا ذکر ہے عنوان اور احادیث میں یہی مناسبت ہے ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو ان احادیث پر غور و فکر کرنے سے معلوم کیے جا سکتے ہیں۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا‘ ان سے منصور نے‘ ان سے منہال نے‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ حضرت حسن و حسین ؓ کے لئے پناہ طلب کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ تمہارے بزرگ دادا (ابراہیم ؑ) بھی ان کلمات کے ذریعہ اللہ کی پناہ اسماعیل اوراسحاق ؑ کے لئے مانگا کرتے تھے “میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے پورے کلمات کے ذریعہ ہر ایک شیطان سے اور ہر زہریلے جانور سے اور ہرنقصان پہنچانے والی نظر بد سے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مجتہد مطلق حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں تک جس قدر احادیث اس باب کے تحت میں بیان فرمائی ہیں ان سب میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت ابراہیم اور آل ابراہیم کا ذکر موجود ہے اور باب اور احادیث میں یہی وجہ مناسبت ہے۔ ضمنی طور پر احادیث میں اور بھی بہت سے مسائل کا ذکر آگیا ہے جو تدبر کرنے سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔ درود سے مراد دین و دنیا کی وہ برکتیں جو اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اوران کی اولاد کو عطا فرمائیں کہ آج بھی بیشتر اقوام عالم کانسلی تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملتا ہے اور بلاشک اللہ پاک نے یہی برکات حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی ہیں کہ آپ کا کلمہ پڑھنے والے آج روئے زمین پر کروڑہاکروڑ کی تعداد میں موجود ہیں اور روزانہ پنج وقتہ فضائے آسمانی میں آپ کی رسالت حقہ کا اعلان اس شان سے کیا جاتا ہے کہ دنیا کے تمام پیشوایان مذہب میں نظیر ناممکن ہے۔ اللھم صل علی محمد وعل آل محمد وبارک وسلم آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): The Prophet (ﷺ) used to seek Refuge with Allah for Al-Hasan and Al-Husain and say: "Your forefather (i.e. Abraham) used to seek Refuge with Allah for Ishmael and Isaac by reciting the following: 'O Allah! I seek Refuge with Your Perfect Words from every devil and from poisonous pests and from every evil, harmful, envious eye.' "