تشریح:
1۔ مذکورہ واقعہ حضرت موسیٰ ؑ سے متعلق ہے لیکن آپ کی زندگی کے بعد پیش آیا۔ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ مجھے دوسرے انبیائے کرام پر اس طرح فضیلت نہ دو کہ ان کی توہین کا پہلو نکلے۔ 2۔ حشر میں بے ہوش نہ ہونے والوں کا استثنا درج ذیل آیت میں ہے۔ ’’اور صورپھونکا جائے گا تو آسمان و زمین کی تمام مخلوق بے ہوش ہوجائے گی مگر وہ جسے اللہ تعالیٰ چاہے۔‘‘ (الزمر:68) ممکن ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ بھی اس استثناء میں شامل ہوں۔ واللہ أعلم۔