قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَآتَيْنَا دَاوُدَ زَبُورًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: الزُّبُرُ: الكُتُبُ [ص:160]، وَاحِدُهَا زَبُورٌ، زَبَرْتُ كَتَبْتُ، {وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُدَ مِنَّا فَضْلًا يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ} " قَالَ مُجَاهِدٌ: " سَبِّحِي مَعَهُ {وَالطَّيْرَ وَأَلَنَّا لَهُ الحَدِيدَ أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ} [سبأ: 11] الدُّرُوعَ، {وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ} [سبأ: 11] المَسَامِيرِ وَالحَلَقِ، وَلاَ يُدِقَّ المِسْمَارَ فَيَتَسَلْسَلَ، وَلاَ يُعَظِّمْ فَيَفْصِمَ {وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ} [سبأ: 11] "

3417. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام الْقُرْآنُ فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَوَابِّهِ فَتُسْرَجُ فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَبْلَ أَنْ تُسْرَجَ دَوَابُّهُ وَلَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عَمَلِ يَدِهِ رَوَاهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

الزبربمعنی الکتب اس کا واحد زبور ہے زبرت بمعنی کتبت میں نے لکھا ۔ اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنے پاس سے فضل دیا ( اور ہم نے کہا تھا کہ ) اے پہاڑ ! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کر ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ( اوبی معہ ) کے معنی سبحی معہ ہے اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا اور لوہے کو ان کے لئے نرام کردیا تھا کہ اس سے زرہیں بنائیں ۔ سابغاتکے معنی دروعکے ہیں یعنی زرہیں ۔ وقد فی السرد کا معنی ہیں‘ اور بنانے میں ایک خاص انداز رکھ ( یعنی زرہ کی ) کیلوں اور حلقے کے بنانے میں ۔ کیلوں کو اتنا باریک بھی نہ کر کہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے اور اچھے عمل کرو ۔ بے شک تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔

3417.

حضرت ابوہریرہ  ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’حضرت داود ؑ پر زبور کا پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنی سواری کے متعلق حکم دیتے تو اس پر زین کسی جاتی، سواری پر زین کسنے سے پہلے پہلے وہ زبور پڑھ لیتے تھے۔ اور اپنے ہاتھ سےمحنت کرکے کھاتے تھے۔‘‘ اس روایت کو موسیٰ بن عقبہ نے صفوان سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔