تشریح:
زبور کو قرآن کہا گیا ہے کیونکہ اس میں احکام جمع تھے یا لغوی معنی کے اعتبار سے کہ اسے بکثرت پڑھا جاتا تھا زبور کو اتنی جلدی پڑھ لینا حضرت داؤد ؑ کا معجزہ تھا لیکن ہماری شریعت میں قرآن مجید کو تین دن سے پہلے ختم کرنا خلافت سنت ہے۔ حدیث کے مطابق جس نے قرآن کریم تین دن سے پہلے ختم کیا اس نے قرآن فہمی کا حق ادا نہیں کیا۔ حضرت داؤد ؑ اپنے ہاتھ کی کمائی استعمال کرتے تھے۔ ان کی کمائی یہ تھی کہ وہ لوہے کی زرہیں بنا کر فروخت کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے لوہے کو ان کے ہاتھوں موم کردیا تھا وہ اس سے مختلف سامان تیار کرتے اور یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔