قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَآتَيْنَا دَاوُدَ زَبُورًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: الزُّبُرُ: الكُتُبُ [ص:160]، وَاحِدُهَا زَبُورٌ، زَبَرْتُ كَتَبْتُ، {وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُدَ مِنَّا فَضْلًا يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ} " قَالَ مُجَاهِدٌ: " سَبِّحِي مَعَهُ {وَالطَّيْرَ وَأَلَنَّا لَهُ الحَدِيدَ أَنِ اعْمَلْ سَابِغَاتٍ} [سبأ: 11] الدُّرُوعَ، {وَقَدِّرْ فِي السَّرْدِ} [سبأ: 11] المَسَامِيرِ وَالحَلَقِ، وَلاَ يُدِقَّ المِسْمَارَ فَيَتَسَلْسَلَ، وَلاَ يُعَظِّمْ فَيَفْصِمَ {وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ} [سبأ: 11] "

3418. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَهُ وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَقُولُ وَاللَّهِ لَأَصُومَنَّ النَّهَارَ وَلَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا عِشْتُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ وَاللَّهِ لَأَصُومَنَّ النَّهَارَ وَلَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا عِشْتُ قُلْتُ قَدْ قُلْتُهُ قَالَ إِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَقُمْ وَنَمْ وَصُمْ مِنْ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا وَذَلِكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ فَقُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ قَالَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

الزبربمعنی الکتب اس کا واحد زبور ہے زبرت بمعنی کتبت میں نے لکھا ۔ اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنے پاس سے فضل دیا ( اور ہم نے کہا تھا کہ ) اے پہاڑ ! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کر ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ( اوبی معہ ) کے معنی سبحی معہ ہے اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا اور لوہے کو ان کے لئے نرام کردیا تھا کہ اس سے زرہیں بنائیں ۔ سابغاتکے معنی دروعکے ہیں یعنی زرہیں ۔ وقد فی السرد کا معنی ہیں‘ اور بنانے میں ایک خاص انداز رکھ ( یعنی زرہ کی ) کیلوں اور حلقے کے بنانے میں ۔ کیلوں کو اتنا باریک بھی نہ کر کہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے اور اچھے عمل کرو ۔ بے شک تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔

3418.

حضرت عبداللہ بن عمرو  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کو میرے متعلق بتایا گیا کہ میں کہتا ہوں: اللہ کی قسم! میں جب تک زندہ رہوں گا دن کو روزہ رکھوں گا اوررات کو قیام کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’تو نے ایسا کہا ہے کہ اللہ کی قسم! میں زندگی بھر دن کو روزے سے رہوں گا اور رات قیام میں گزاروں گا؟‘‘ میں نےعرض کیا: میں نے ایسا کہا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تو اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ روزہ رکھو اور افطار بھی کرو، رات کو نماز پڑھو اور نیند بھی کرو، ہر ماہ تین روزے رکھ لیا کرو۔ چونکہ ہر نیکی کا دس گنا اجر ملتا ہے، اس لیے یہ عمل سال بھر کے روزوں کی طرح ہے۔‘‘ میں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو۔‘‘ میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔ یہ حضر ت داؤد ؑ کے روزے ہیں اور ایسا کرنا افضل عمل ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس سےافضل کوئی (روزہ) نہیں ہے۔‘‘