قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل للنبیﷺ

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ذِكْرُ رَحْمَةِ رَبِّكَ عَبْدَهُ زَكَرِيَّاءَ، )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: إِذْ نَادَى رَبَّهُ نِدَاءً خَفِيًّا، قَالَ: رَبِّ إِنِّي وَهَنَ العَظْمُ مِنِّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا إِلَى قَوْلِهِ: {لَمْ نَجْعَلْ لَهُ مِنْ قَبْلُ سَمِيًّا} [مريم: 7] قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مِثْلًا، يُقَالُ: رَضِيًّا مَرْضِيًّا، (عُتِيًّا): عَصِيًّا، عَتَا: يَعْتُو، {قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلاَمٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الكِبَرِ عِتِيًّا} [مريم: 8]- إِلَى قَوْلِهِ - {ثَلاَثَ لَيَالٍ سَوِيًّا} [مريم: 10] وَيُقَالُ: صَحِيحًا، {فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِنَ المِحْرَابِ فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ أَنْ سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا} [مريم: 11] فَأَوْحَى: فَأَشَارَ {يَا يَحْيَى خُذِ الكِتَابَ بِقُوَّةٍ} [مريم: 12]- إِلَى قَوْلِهِ - {وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا} [مريم: 15] " {حَفِيًّا} [مريم: 47]: لَطِيفًا، {عَاقِرًا} [مريم: 5] الذَّكَرُ وَالأُنْثَى سَوَاءٌ "ء‏.

3430. حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ ثُمَّ صَعِدَ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا خَالَةٍ قَالَ هَذَا يَحْيَى وَعِيسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ قَالَا مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

جب انہوں نے اپنے رب کو آہستہ پکارا ، کہا اے پروردگار ! میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل پڑی ہے ۔ آیت ﴾لم نجعل لہ من قبل سمیا ﴿تک ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رضیا ، مرضیا کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ عتیا بمعنی عصیاہے ۔ عتایعتو سے مشتق ہے ۔ زکریا علیہ السّلام بولے ” اے پروردگار ! میرے یہاں لڑکا کیسے پیدا ہو گا “ آیت ” ثلاث لیال سویا “ تک ۔ ( سویا بمعنی ) صحیحا ہے ۔ پھر وہ اپنی قوم کے روبرو حجرہ میں سے برآمد ہوا اور اشارہ کیا اللہ کی پاکی صبح وشام بیان کیا کرو ۔ فاوحی بمعنی فااشار ہے ۔ اے یحییٰ ! کتاب کو مضبوط پکڑ ” ویوم یبعث حیا “ تک حفیا بمعنی لطیفا ۔ عاقرا ، موئث اور مذکر دونوں کے لئے آتا ہے ۔اسرائیلی نبیوں میں حضرت زکریا کا مقام بہت بلند ہے حضرت مریمؑ کی پرورش ان ہی کی نگرانی میں ہوئی تھی اللہ تعالیٰ نے ان کو بڑھاپے میں ان کو بطور معجزہ حضرت یحییٰ ؑفرزند رشید عطا فرمایا ان آیات میں ان ہی کا ذکر ہے ان آیات کے مشکل الفاظ کی بھی وضاحت یہاں پر کر دی گئی تفصیل کے لئے سورۂ مریم کا مطالعہ کرلیا جائے۔

3430.

حضرت مالک بن صعصعہ  ؓسے روایت ہےکہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم أجمعین کو شب معراج کا واقعہ بیان فرمایا: ’’جب حضرت جبرئیل ؑ اوپر چڑھے حتیٰ کہ وہ دوسرے آسمان پر آئے، پھر دروازہ کھولنے کے لیے کہا گیا تو پوچھا گیا: یہ کون ہے؟ کہا: میں جبریل ہوں۔ پھر پوچھاگیا: تمہارے ساتھ کون ہے؟ انھوں نے کہا: حضرت محمد ﷺ ہیں۔ دریافت کیا گیا: کیا انھیں (آپ ﷺ کو) بلایا گیا تھا؟ کہا: جی ہاں۔ (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:)پھر جب میں وہاں پہنچا تو حضرت یحییٰ ؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ وہاں موجود تھے۔ یہ دونوں آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں۔ حضرت جبریل ؑ نے بتایا کہ یہ یحییٰ اور عیسیٰ ؑ ہیں، آپ انھیں سلام کریں۔ میں نے انھیں سلام کیا تو انھوں نے جواب دیا۔ پھر ان دونوں نے فرمایا: ’’اے نیک سیرت بھائی اور خوش خصال نبی! خوش آمدید۔‘‘