تشریح:
1۔اس حدیث میں حضرت عیسیٰ ؑ کا حلیہ بیان ہوا ہے کہ وہ لمبے بالوں والے تھے اور ان کے بال سیدھے تھے جبکہ پہلے (حدیث:3438 میں) ان کی صفت:"جعد" بیان ہوئی ہے جو گھنگریالے بالوں کو کہا جاتا ہے۔ دراصل اس لفظ کے دو معنی ہیں:ایک بالوں کا وصف اوردوسرا جسم کا کہ وہ مضبوط اور گھٹا ہوا ہو۔پہلی حدیث میں لفظ جعد سے بالوں کی نہیں بلکہ ان کے جسم کی صفت بیان ہوئی ہے۔ 2۔اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کو بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے دیکھا،حالانکہ حرم مکہ میں اس کا داخلہ ممنوع ہے۔ دراصل دجال کا داخلہ مکہ مکرمہ میں اس وقت حرام ہوگا جب وہ خروج کرکے الوہیت کا جھوٹا دعویٰ کرے گا۔ واللہ أعلم۔