تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو کتاب البیوع میں تفصیل سے بیان کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ بات پہنچی کہ فلاں آدمی نے شراب فروخت کی ہے۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث 2223) دراصل حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کفار سے جذیے کے عوض شراب لی اور اسے فروخت کرکے اس کی قیمت بیت المال میں جمع کرادی۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تنبیہ فرمائی کہ یہ تو یہودیوں کا کردار ہے کہ وہ اللہ کی حرام کردہ اشیاء کی قیمت کھا جاتے تھے، حالانکہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نےحرام کیا ہو اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہوتی ہے۔ چونکہ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی رائے سے اجتہاد کیا تھا کہ ایساکرنے میں کوئی خرابی نہیں اور انھیں یہ حدیث نہیں پہنچی تھی، اس لیے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے مزید باز پرس نہیں فرمائی۔ 2۔ بہرحال اس حدیث میں یہودیوں کے ایک کردار سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ ان پر چربی حرام تھی لیکن انھوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کردیا جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی صریح خلاف ورزی تھی۔ واللہ أعلم۔