تشریح:
آغاز اسلام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسرائیلی روایات سے منع کردیا تھا لیکن جب لوگوں کے دلوں میں اسلام کی حقانیت بیٹھ گئی تو محدودپیمانے پر صرف ایسی باتیں بیان کرنے کی اجازت دی جو قرآن وحدیث کے خلاف نہ ہوں۔ بنی اسرائیل کے واقعات بیان کرتے وقت ان کی تصدیق یا تکذیب نہ کی جائے۔ ہاں اگر کسی واقعے کی تصدیق یا تکذیب قرآن وحدیث سے معلوم ہوتو اس کی تصدیق وتکذیب کرنے میں کوئی حرج نہیں، لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی واقعہ بیان کرنا ہوتو ضروری ہے کہ ثقہ راویوں سے روایت کی جائے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہ بولاجا ئے۔ صحابہ کرام ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرنے میں بہت احتیاط کرتے تھے تاکہ ایسا نہ ہو کہ اس وعید کی زد میں آجائیں۔ ہمیں بھی احادیث بیان کرنے میں اس پہلو پر نظر رکھنی ہوگی۔ اپنی تقریروں میں رطب ویابس بیان کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔