تشریح:
1۔ اس حدیث میں یہود ونصاریٰ کی مخالفت کا ذکر ہے، عنوان سے یہی مناسبت ہے نیز خضاب سے مراد مہندی لگانا ہے۔ اس وقت کریم کی شکل میں رنگ، بازار میں دستیاب نہیں تھے، آج ہر قسم کے رنگ، بازار سے مل جاتے ہیں۔ بالوں کو سیاہ رنگ کرنے کی ممانعت ہے جیساکہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’بالوں کو رنگ کرو لیکن انھیں سیاہ کرنے سے پرہیز کرو۔‘‘ (صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث:5509(2102) 2۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ یہودونصاریٰ کی تہذیب اختیار کرنے کی بجائے اسلامی تہذیب اور اسلامی طرز معاشرت اختیار کرنی چاہیے، مگر افسوس کہ ہمارے معاشرے میں اکثر نام نہاد مسلمان اسی تہذیب مغرب کے دلدادہ ہیں۔ 3۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ نے اس موضوع پر مستقل ایک کتاب "اقتضاء الصراط المستقیم في مخالفة أصحاب الجحیم" لکھی ہے۔ اس کامطالعہ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔اس کا اردو بھی بازار میں دستیاب ہے۔ 4۔بعض روایات میں سفیدی زائل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اس سے مرادسفید بالوں کو اکھاڑنا ہے۔ مہندی یا خضاب سے بالوں کی سفیدی کو ختم نہیں کیا جاتا بلکہ اسے ڈھانپا جاتا ہے اس کی شریعت میں اجازت ہے۔ واللہ أعلم۔