تشریح:
1۔ امام ترمذی ؒ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے کئی ایک کا یہی قول ہے کہ تیمم میں چہرے اور ہتھیلیوں کے لیے ایک ہی ضرب ہے۔ ان میں حضرت علی ؓ ، حضرت عمار ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ ہیں پھر تابعین میں سے حضرت شعبی، حضرت عطاء ؒ ، اورحضرت مکحول ؒ وغیرہ نے بھی یہی کہا ہے۔ اسی طرح آئمہ میں سے امام احمد بن حنبل ؒ اور امام اسحاق بن راہویہ ؒ کا بھی یہی موقف ہے۔ جب کہ کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ تیمم میں ایک ضرب چہرے کے لیے اور دوسری ضرب ہاتھوں کہنیوں تک کے لیے ہے۔ ان میں حضرت ابن عمر ؓ اور حضرت جابر ؓ ہیں حضرت ابراہیم نخعیؒ ، حسن بصری ؓ اور سفیان ثوری ؒ کا بھی یہی موقف ہے۔ آئمہ میں سے امام مالک ؒ ، امام عبد اللہ بن مبارک ؒ اور امام شافعی ؒ نے اسی موقف کو اپنایا ہے۔ امام بخاری ؒ اس مسئلے میں امام احمد بن حنبل ؒ کی تائید میں ہیں کہ ایک ہی بار زمین پر ہاتھ مارا جائے، پھر چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح کر لیا جائے، اگرچہ اس روایت میں اختصار ہے کہ دائیں ہاتھ کی پشت پر بایاں ہاتھ پھیرا یا بائیں ہاتھ کی پشت پر دائیں ہاتھ سے مسح کیا، یعنی اس روایت میں صرف ہاتھ کی پشت کا ذکر ہے، باطن کف یعنی ہاتھ کے اندر کی جانب مسح کا ذکر نہیں ہے، تاہم دیگر روایات میں اس کی وضاحت ہے۔ ابو داود میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے زمین پر ہاتھ مارا ، پھر اسے جھاڑا، پھر بائیں سے دائیں اور دائیں سے بائیں کا، یعنی ہتھیلیوں کا مسح کیا، اس کے بعد چہرے کا مسح کیا۔ (سنن بي داود، الطهارة، حدیث:321) حافظ ابن حجر ؒ نے علامہ اسماعیلی ؒ کے حوالے سے جو روایت نقل کی ہے، وہ بہت ہی واضح ہے۔ رسول ؒﷺ نے حضرت عمار ؒ سے فرمایا :’’ تجھے اتنا ہی کافی تھا کہ اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارتا پھر انھیں جھاڑتا پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کا اور بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ کا مسح کرتا، اس کے بعد اپنے چہرے کا مسح کرتا۔‘‘(فتح الباري:5959/1) 2 یہ بھی ممکن ہے کہ امام بخاری ؒ جنبی کے لیے تیمم کا طریقہ بتانا چاہتے ہوں کہ جنبی کا تیمم بھی حدث اصغر کے تیمم کی طرح ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جنابت کا تیمم کرنے کے لیے بھی مٹی میں لوٹ پوٹ ہونے کی ضرورت نہیں، جیسا کہ حضرت عمار ؓ نے کیا تھا، بلکہ اس کے لیے زمین پر ہاتھ مار کر مسح کر لینا کافی ہے، لیکن ہمارے نزدیک پہلا موقف زیادہ قرین قیاس ہے کہ امام بخاری ؒ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ تیمم میں ایک ہی ضرب کافی ہے، ایسا نہیں کہ ایک دفعہ ضرب لگانے سے وہ مستعمل ہو گئی، پھر چہرے کے لیے دوبارہ ضرب لگائی جائے بلکہ ایک ہی ضرب سے چہرے اور ہتھیلیوں کا مسح کر لیا جائے۔ واللہ أعلم۔