Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: What has been said about Bani Israel)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3472.
حضرت عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: کیا آپ ہم سے وہ حدیث بیان نہیں کریں گےجو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی؟ انھوں نے (حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جب دجال خروج کرے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آگ ہو گی لیکن جس کو لوگ دیکھیں گے کہ آگ ہے وہ در حقیقت ٹھنڈا پانی ہوگا اور جسے لوگ ٹھنڈا پانی خیال کریں گے وہ آگ ہو گی جو جلائے گی لہٰذا تم میں سے جو شخص اسے پائے تو اسے چاہیے کہ جس کو وہ آگ خیال کرتا ہے، اس میں کود جائے کیونکہ وہ تو بہت ٹھنڈا اور شریں پانی ہو گا۔‘‘
تشریح:
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث تین احادیث پر مشتمل ہے۔ یہ پہلی حدیث دجال سے متعلق ہے باقی دواحادیث میں بنی اسرائیل کے دو آدمیوں کے حالات بیان ہوں گے۔ اس حدیث کے مطابق دجال اکبر کو اللہ تعالیٰ کچھ خرق عادت اشیاء دے گا۔ اس قسم کی شعبدہ بازی سے بندوں کا امتحان لیا جائے گا۔ بالآخر اس ملعون کی عاجزی اور درماندگی کو اللہ تعالیٰ نمایاں کر دے گا۔ اسے برسرعام ذلیل وخوار کرے گا اور حضرت عیسیٰ ؑ اسے قتل کریں گے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3318
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3450
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3450
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3450
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
حضرت عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: کیا آپ ہم سے وہ حدیث بیان نہیں کریں گےجو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی؟ انھوں نے (حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ )نے کہا: میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جب دجال خروج کرے گا تو اس کے ساتھ پانی اور آگ ہو گی لیکن جس کو لوگ دیکھیں گے کہ آگ ہے وہ در حقیقت ٹھنڈا پانی ہوگا اور جسے لوگ ٹھنڈا پانی خیال کریں گے وہ آگ ہو گی جو جلائے گی لہٰذا تم میں سے جو شخص اسے پائے تو اسے چاہیے کہ جس کو وہ آگ خیال کرتا ہے، اس میں کود جائے کیونکہ وہ تو بہت ٹھنڈا اور شریں پانی ہو گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث تین احادیث پر مشتمل ہے۔ یہ پہلی حدیث دجال سے متعلق ہے باقی دواحادیث میں بنی اسرائیل کے دو آدمیوں کے حالات بیان ہوں گے۔ اس حدیث کے مطابق دجال اکبر کو اللہ تعالیٰ کچھ خرق عادت اشیاء دے گا۔ اس قسم کی شعبدہ بازی سے بندوں کا امتحان لیا جائے گا۔ بالآخر اس ملعون کی عاجزی اور درماندگی کو اللہ تعالیٰ نمایاں کر دے گا۔ اسے برسرعام ذلیل وخوار کرے گا اور حضرت عیسیٰ ؑ اسے قتل کریں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نےبیان کیا، انہوں نے ہم سےابوعوانہ نےبیان کیا کہ حضرت عقبہ بن عمرو نےحضرت حذیفہ سےکہا ،کیا آپ وہ حدیث ہم سے نہیں بیان کریں گےجوآپ نے رسول اللہ سے سنی تھی؟ انہوں نے کہاکہ میں نے آنحضرت ﷺ کویہ فرماتےسناتھا کہ جب دجال نکلے گا تو اس کےساتھ آگ اور پانی ہوگا اورلوگون کوجو ٹھنڈا پانی دکھائی دےگا تووہ جلانے والی آگ ہوگی۔ اس لیے تم میں سےجو کوئی اس کے زمانے میں ہوتو اسے اس میں گرنا چاہیے جوآگ ہوگی۔کیونکہ وہی انتہائی شیریں اورٹھنڈا پانی ہوگا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Rabi bin Hirash (RA): 'Uqba bin 'Amr said to Hudhaifa, "Won't you relate to us of what you have heard from Allah's Apostle (ﷺ) ?" He said, "I heard him saying, "When Al-Dajjal appears, he will have fire and water along with him. What the people will consider as cold water, will be fire that will burn (things). So, if anyone of you comes across this, he should fall in the thing which will appear to him as fire, for in reality, it will be fresh cold water."