تشریح:
1۔ اس امت پر اللہ کی بہت مہربانی ہے کیونکہ جو بیماری دوسری امتوں کے لیے بطور عذاب مسلط کی گئی تھی وہ اس امت کے لیے باعث رحمت بنا دی گئی ہے۔ اس حدیث کے مطابق طاعون سے مرنا شہادت صغریٰ ہے زمانہ طاعون میں ثواب کی نیت سے وہاں قیام کرنا بھی خیرو برکت ہے مذکورہ حدیث میں ایسے شخص کو شہادت کی بشارت دی گئی ہے اگرچہ وہ زمانہ طاعون کے بعد کسی اور بیماری کی وجہ سے فوت ہو۔ 2۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے منقول ہے کہ وہ طاعون کے زمانے میں اپنے بیٹوں کو دیہات روانہ کردیتے تھے شاید انھیں مذکورہ حدیث نہیں پہنچی ہو گی۔ واللہ أعلم۔ (عمدة القاري: 228/11)