موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ قِصَّةِ الحَبَشِ، وَقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: يَا بَنِي أَرْفِدَةَ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3555 . وَقَالَتْ عَائِشَةُ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الحَبَشَةِ، وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي المَسْجِدِ، فَزَجَرَهُمْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعْهُمْ، أَمْنًا بَنِي أَرْفِدَةَ يَعْنِي مِنَ الأَمْنِ»
صحیح بخاری:
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
باب:حبشہ کے لوگوں کا بیان اور ان سے نبی کریمﷺکا یہ فرمان کہ اے بنی ارفدہ
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
3555. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کا بیان ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا، آپ مجھے پردے میں رکھے ہوئے تھے اور میں حبشی جوانوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں نیزوں کا کھیل کررہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’انھیں کچھ نہ کہو۔ اے بنو ارفدہ!تم بے فکر ہو کر اپنا کھیل جاری رکھو۔‘‘