تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺکے اندازِ گفتگو کو بیان کیا گیا ہے کہ آپ نہایت سنجیدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر بات کرتے تھے۔عام لوگوں کی طرح چرب زبان نہیں تھے۔مقصد یہ ہے کہ انسان کو گفتگو کرتے وقت ایسا انداز اختیار کرنا چاہیے کہ مخاطب کو اچھی طرح سمجھ آجائے۔اس کی مزید وضاحت آئندہ حدیث سے ہوتی ہے۔