تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ نے اپنا مدعا ثابت کرنے کے لیے چوتھی روایت پیش کی ہے جو حضرت ام ہانی ؓ سے مروی ہے۔ اس میں صراحت کے ساتھ انھوں نے اپنا مشاہدہ بیان کیاہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، آپ نے صرف ایک کپڑا لپیٹ کر آٹھ رکعات ادا کیں۔ امام بخاری ؒ کا مقصد حدیث کے اسی ٹکڑے سے متعلق ہے۔ جمہور اہل علم صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین ؒ عظام کا یہی مذہب ہے کہ ایک کپڑے میں نماز درست ہے اگرچہ زائد کپڑے موجود ہوں۔ البتہ عبداللہ بن مسعود ؓ ، طاوس ؒ ، امام نخعی ؒ ، عبداللہ بن وہب اور محمد بن جریرطبری ؒ سے یہ منقول ہے کہ نمازی کے پاس ایک سے زائد کپڑے موجود ہوں تو ایک کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ جمہور کی طرف سے دو کپڑوں میں نماز پڑھنے کی تاکید کو استحباب وافضلیت پر محمول کیاگیا ہے، لہذا اس اختلاف کی چنداں اہمیت نہیں۔ (عمدة القاري:263/3) 2۔ نماز کے بعد ام ہانی ؓ عنہا نے رسول اللہ کی خدمت میں ایک شکایت پیش کی کہ میں نے ابن ہبیرہ کو پناہ دی ہے، جبکہ میرے بھائی حضرت علی ؓ اسے قتل کرنےکا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ میری پناہ کو تسلیم کرنے پرآمادہ نہیں۔ ممکن ہے کہ حضرت علی ؓ نے یہ سوچا ہوکہ عورت کو سیاسی معاملات میں بصیرت نہیں ہوتی، اس لیے ضروری نہیں کہ اس کی پناہ کو تسلیم کیاجائے، لیکن رسول اللہ ﷺ نے ان کی پناہ کو برقرار رکھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی کافر کو اپنی پناہ میں لے لے، خواہ یہ مسلمان کسی طبقے کا فرد ہو، مرد ہو یاعورت تو اس کی پناہ تمام مسلمانوں کی طرف سے مانی جائے گی۔ اب کسی مسلمان کو اس کے مال وجان سے بلاوجہ تعرض کرنے کا حق نہیں ہوگا۔ لیکن اگر امام اس پناہ کو مصلحت کے خلاف خیال کرے تو پہلے اس پناہ کو ختم کرنے کا اعلان کرےگا، پھر کافر کو اتنا موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنے مستقبل کے متعلق کوئی فیصلہ کرسکے۔ اس مسئلے کے متعلق مکمل تفصیل کتاب الجهاد میں بیان ہوگی۔ 3۔ بعض روایات میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے چاشت کی نمازآٹھ رکعات پڑھی تھیں۔ بعض حضرات نے ان رکعات کو فتح کے شکرانے کی نماز قراردیا ہے۔ بہرحال وقت چاشت ہی کا تھا اورآپ نے چاشت کی آٹھ رکعات ادا کی تھیں۔ جیسا کہ صحیح مسلم (حدیث:1668) (336) میں اس کی صراحت ہے۔ حضرت ام ہانی ؓ نے اس نماز کی تفصیل بھی بیان کی ہے کہ آپ نے آٹھ رکعات اس طرح ادا فرمائیں کہ ہر دورکعت پر سلام پھیرتے تھے۔ (سنن أبي داود، التطوع، حدیث:1290) رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوہریرہ ؓ ، حضرت ابوالدرداء ؓ اور حضرت ابوذر ؓ کو نمازچاشت پڑھنے کی وصیت فرمائی تھی۔ (صحیح البخاري، التھجد، حدیث:1178 و صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:1675 (722) و سنن النسائي، الصیام، حدیث:2406) اس کے متعلق مکمل تفصیل آئندہ ذکر کریں گے۔ إن شاء اللہ۔