تشریح:
دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ بھی تھے جب قرض ادا ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ سے کہا:جاؤ حضرت عمر ؓ کو اس کے ادا ہونے کی خبر دے دو کیونکہ حضرت عمر ؓ اس سلسلے میں کچھ زیادہ ہی فکر مند تھے۔ جب انھیں پتہ چلا تو فرمایا: مجھے تو اس وقت ہی یقین ہو گیا تھا جب رسول اللہ ﷺ نے ڈھیروں کے گرد چکر لگایا کہ اللہ تعالیٰ ان میں ضرور برکت دے گا۔’’بہر حال اس واقعے میں رسول اللہ ﷺ کا ایک بہت بڑا معجزہ ہے کہ آپ کی دعا سے ان میں اس قدر برکت ہوئی کہ قرض بھی ادا ہو گیا پھر گھر کی گزر اوقات کے لیے کھجوریں بھی بچ گئیں۔‘‘(فتح الباري:726/6)