تشریح:
1۔کسریٰ شاہ ایران کا لقب ہوتا تھا اس کا نام دوسری مرتبہ اس لیے دہرایا گیا کہ حضرت عدی ؓ کے دل میں شاہ ایران کی عظمت بہت زیادہ تھی کہ اس جیسی سپر طاقت کو فتح کرنا کوئی آسان کام نہیں شاید کوئی اور کسریٰ مراد ہو اس لیے انھوں نے دوبارہ سوال کر کے اس کی توفیق کرائی چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی یہ پیش گوئی حضرت عمر ؓ کے دور حکومت میں پوری ہوئی۔ حضرت عدی بن حاتم ؓ اس لشکر میں شامل تھے جنھوں نے اس وقت ایران کو فتح کیا اور ہزار سال سے سلگنے والے آتش کدہ کو بھسم کیا۔2۔یہ غیب کی خبر تھی جو علامات نبوت میں سے ہے۔3۔اسی طرح حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کے دور خلافت میں مال و دولت کی بہت زیادہ فراوانی تھی مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے اس قدر مال و دولت سے نوازدیا تھا کہ کوئی زکاۃ وصول کرنے والا نہیں ملتا تھا۔4۔واضح رہے کہ حیرہ شہر کوفے کے پاس تھا اور عرب کے ان بادشاہوں کا پایہ تخت تھا جو ایران کے ماتحت تھے۔ 5۔آخر میں محل بن خلیفہ کا حضرت عدی بن حاتم ؓ سے سماع ثابت کرنے کے لیے اس حدیث کا دوسرا طریق بیان کیا ہے۔