قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3595. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ أَخْبَرَنَا سَعْدٌ الطَّائِيُّ أَخْبَرَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَشَكَا إِلَيْهِ الْفَاقَةَ ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ فَشَكَا إِلَيْهِ قَطْعَ السَّبِيلِ فَقَالَ يَا عَدِيُّ هَلْ رَأَيْتَ الْحِيرَةَ قُلْتُ لَمْ أَرَهَا وَقَدْ أُنْبِئْتُ عَنْهَا قَالَ فَإِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنْ الْحِيرَةِ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ لَا تَخَافُ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ قُلْتُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِي فَأَيْنَ دُعَّارُ طَيِّئٍ الَّذِينَ قَدْ سَعَّرُوا الْبِلَادَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتُفْتَحَنَّ كُنُوزُ كِسْرَى قُلْتُ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ قَالَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الرَّجُلَ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ يَطْلُبُ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهُ مِنْهُ وَلَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ يَلْقَاهُ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ فَلَيَقُولَنَّ لَهُ أَلَمْ أَبْعَثْ إِلَيْكَ رَسُولًا فَيُبَلِّغَكَ فَيَقُولُ بَلَى فَيَقُولُ أَلَمْ أُعْطِكَ مَالًا وَأُفْضِلْ عَلَيْكَ فَيَقُولُ بَلَى فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا جَهَنَّمَ وَيَنْظُرُ عَنْ يَسَارِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا جَهَنَّمَ قَالَ عَدِيٌّ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقَّةِ تَمْرَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ شِقَّةَ تَمْرَةٍ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ قَالَ عَدِيٌّ فَرَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنْ الْحِيرَةِ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ لَا تَخَافُ إِلَّا اللَّهَ وَكُنْتُ فِيمَنْ افْتَتَحَ كُنُوزَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِكُمْ حَيَاةٌ لَتَرَوُنَّ مَا قَالَ النَّبِيُّ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ سَمِعْتُ عَدِيًّا كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

3595.

حضرت عدی بن حاتم  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک دفعہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے آپ ﷺ کے پاس فقر وفاقہ کی شکایت کی۔ پھر ایک دوسرا آدمی آیا تو اس نے ڈاکا زنی کا شکوہ کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے عدی!تم نے حیرہ شہر دیکھا ہے؟‘‘ میں نے کہا: دیکھاتو نہیں، البتہ اس کا نام ضرور سنا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تمہاری زندگی کچھ اور لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ایک عورت حیرہ شہر سے روانہ ہوگی، بیت اللہ کا طواف کرے گی، اسے اللہ کے سوا کسی کابھی خوف نہیں ہوگا۔‘‘ میں نے دل میں خیال کیا کہ قبیلہ طی کے ڈاکو کہاں چلے جائیں گے جنھوں نے تمام شہروں میں آگ لگا رکھی ہے؟(رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: )’’اگر تم کچھ اور دنوں تک زندہ رہے تو تم کسریٰ کے خزانے فتح کرو گے۔‘‘ میں نے عرض کیا: کسریٰ بن ہرمز کے(خزانے)؟آپ نے فرمایا: ’’ہاں، کسریٰ بن ہرمز کے (خزانے)۔ اگر تیری زندگی دراز ہوئی تو تم یہ بھی دیکھو گے کہ ایک شخص اپنے ہاتھ میں سونا چاندی بھر کر نکلے گا۔ اسے کسی ایسے شخص کی تلاش ہوگی جو اسے قبول کرے لیکن اسے کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا جو اسے قبول کرے۔ تم میں سے ہر آدمی اللہ تعالیٰ سے ایسی حالت میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اور اس کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا جو ترجمانی کے فرائض سر انجام دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میں نے تمہارے پاس رسول نہیں بھیجا تھا جس نے تمھیں میرے احکام پہنچائے ہوں؟وہ عرض کرے گا: بے شک تو نے بھیجا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا میں نے تجھے مال ودولت سے نہیں نوازا تھا؟کیا میں نے تجھے اس کے ذریعے سے برتری نہیں دی جاتی؟ وہ عرض کرے گا: کیونکہ نہیں، سب کچھ دیا تھا پھر وہ اپنی دائیں طرف دیکھے گا تو اسے جہنم کے علاوہ اور کچھ نظر نہیں آئے گا۔ پھر وہ بائیں جانب نظر کرے گا تو ادھر بھی دوزخ کے علاوہ اورکچھ نظر نہیں آئے گا۔‘‘حضرت عدی  ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جہنم کی آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے سے ہی کیوں نہ ہو اورجو کوئی کھجور کاٹکڑا نہ پائے تو وہ لوگوں سے اچھی بات کہہ کر جہنم سے بچے‘‘ حضرت عدی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ہودج میں بیٹھی ہوئی ایک عورت کو دیکھا کہ وہ حیرہ شہر سے روانہ ہوئی اور اس نے کعبے کاطواف کیا اور اسے اللہ کے سوا کسی کا خوف نہیں تھا۔ اور میں مجاہدین کی اس جماعت میں شریک تھا جنھوں نے کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح کیے۔ اور اگر تمہاری عمر لمبی ہوئی تو تم بچشم خود دیکھو گے جو نبی مکرم ابو القاسم ﷺ نے فرمایا تھا: ’’ایک شخص اپنے ہاتھ میں سونا چاندی بھر کر نکلےگا(لیکن اسے قبول کرنے والا نہیں ملے گا)۔‘‘ ایک روایت کے مطابق محل بن خلیفہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عدی بن حاتم سے سنا، انھوں نے فرمایا کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا(پھر وہی حدیث بیان کی جو پہلے ذکر ہوچکی ہے۔)۔