تشریح:
1۔اس میں (سلّم) کا لفظ کے مختلف معنی حسب ذیل ہیں۔(ا)اس آدمی نے سلامتی کی دعا کی اور اللہ کے حکم پر راضی ہو گیا۔(ب)وہ نماز پڑھ رہا تھا تو نماز سے سلام پھیر کر فارغ ہوا۔2۔اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت اسید بن حضیر ؓ کو پیش آیا جبکہ وہ رات کے وقت سورہ بقرہ پڑھ رہے تھے اور ان کے پاس ان کا بیٹا یحییٰ سویا ہوا تھا ان کی سواری بدکی تو انھوں نے تلاوت چھوڑدی اور اپنے بیٹے کی دیکھا بھال میں مصروف ہو گئے۔(صحیح البخاري، فضائل القرآن، حدیث:1850)ممکن ہے مذکورہ واقعہ بھی انھی سے متعلق ہو اور وہ سورہ بقرہ اور سورہ کہف اکٹھی پڑھ رہے ہوں یا کچھ حصہ سورہ بقرہ کا اور کچھ حصہ سورہ کہف کا پڑھا ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ متعدد واقعات ہوں۔3۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن پڑھتے وقت سکینت اور طمانیت نازل ہوتی ہے اور اللہ کی رحمت پڑھنے والے کو ڈھانپ لیتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے ایک غیب کی خبر سے مطلع کیا جو علامات نبوت میں سے ہے۔ واللہ أعلم۔