تشریح:
1۔ بچوں کی طرح گردن پر کپڑے کی گرہ اس لیے لگائی جاتی تاکہ بحالت سجدہ مستور حصہ ظاہر نہ ہوجائے، لیکن اس اہتمام کے باوجود بھی ستر کھلنے کااندیشہ تھا۔ اس لیے عورتوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ سجدے سے اپنے سر مردوں کے ساتھ ہی نہ اٹھا لیاکریں، بلکہ جب وہ مرد اچھی طرح بیٹھ جائیں تو پھر وہ سر اٹھائیں ابوداود (851) اور مسند احمد (348/6) میں اس کی یہ مصلحت بیان کی گئی ہے کہ کہیں عورتوں کی نظر مردوں کے حصہ مستور پر نہ پڑ جائے، مبادا یہ کہ کسی فتنے کا باعث بن جائے۔ (فتح الباری:613/1) 2۔ اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ اگرکپڑا بدن پر لپیٹا جاسکے تو تہہ بند کے طور پر استعمال کرنے کی نسبت اس میں زیادہ ستر پوشی ہے۔ اگرتنگ ہوتو اس کی دوصورتیں ہیں: اسے بطور تہ بند پہن لیاجائے یا گردن پر اس کی گرہ لگادی جائے۔ جیساکہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے شرح تراجم بخاری میں لکھا ہے۔