قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3623. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ تَمْشِي كَأَنَّ مِشْيَتَهَا مَشْيُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَرْحَبًا بِابْنَتِي» ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ، أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَبَكَتْ، فَقُلْتُ لَهَا: لِمَ تَبْكِينَ؟ ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيثًا فَضَحِكَتْ، فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ كَاليَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبَ مِنْ حُزْنٍ، فَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ: فَقَالَتْ: مَا كُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهَا

مترجم:

3623.

حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا چلتی ہوئی تشریف لائیں گویا ان کی چال نبی ﷺ کی چال جیسی تھی۔ نبی ﷺ نے (انھیں دیکھ کر)فرمایا: ’’میری بیٹی کا آنا مبارک ہو۔‘‘ پھر آپ نے انھیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا۔ اس کے بعد ان سےپوچھا: تم کیوں روتی ہو؟پھر آپ ﷺ نے ان سے کوئی راز کی بات کی تو وہ ہنس پڑیں۔ میں نے کہا: میں نے آج جیسا دن کبھی نہیں دیکھا جس میں خوشی، غم کے زیادہ قریب ہو، چنانچہ میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے آپ ﷺ کی گفتگو کے متعلق پوچھا تو انھوں نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا راز افشا نہیں کر سکتی۔ جب نبی ﷺ وفات پا گئے تو میں نے ان سے پوچھا۔