قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ (بَابُ عَلاَمَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الإِسْلاَمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3632. حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا قَالَ فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ أَبِي صَفْوَانَ وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّأْمِ فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ انْتَظِرْ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتُ فَطُفْتُ فَبَيْنَا سَعْدٌ يَطُوفُ إِذَا أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ مَنْ هَذَا الَّذِي يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَقَالَ سَعْدٌ أَنَا سَعْدٌ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ تَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ فَقَالَ نَعَمْ فَتَلَاحَيَا بَيْنَهُمَا فَقَالَ أُمَيَّةُ لسَعْدٍ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي ثُمَّ قَالَ سَعْدٌ وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ لَأَقْطَعَنَّ مَتْجَرَكَ بِالشَّامِ قَالَ فَجَعَلَ أُمَيَّةُ يَقُولُ لِسَعْدٍ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ وَجَعَلَ يُمْسِكُهُ فَغَضِبَ سَعْدٌ فَقَالَ دَعْنَا عَنْكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُكَ قَالَ إِيَّايَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ إِذَا حَدَّثَ فَرَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ فَقَالَ أَمَا تَعْلَمِينَ مَا قَالَ لِي أَخِي الْيَثْرِبِيُّ قَالَتْ وَمَا قَالَ قَالَ زَعَمَ أَنَّه سَمِعَ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ قَالَ فَلَمَّا خَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ وَجَاءَ الصَّرِيخُ قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ أَمَا ذَكَرْتَ مَا قَالَ لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ قَالَ فَأَرَادَ أَنْ لَا يَخْرُجَ فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ إِنَّكَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي فَسِرْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَسَارَ مَعَهُمْ فَقَتَلَهُ اللَّهُ

مترجم:

3632.

حضرت عبد اللہ بن مسعود  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ حضرت سعد بن معاذ  ؓ عمرہ کرنے کے لیے مکہ مکرمہ گئے تو ابوصفوان امیہ بن خلف کے پاس ٹھہرے۔ اور امیہ جب شام جاتا اور مدینہ طیبہ سے گزرتا تو حضرت سعد  ؓ کے پاس ٹھہراکرتا تھا۔ امیہ نے حضرت سعد  ؓ سے کہا: کچھ انتظار کرو حتی کہ جب دوپہر ہو گی اور لوگ غافل ہو جائیں گے تو چلیں اور بیت اللہ کا طواف کر لیں۔ جس وقت حضرت سعد  ؓ طواف کر رہے تھے ادھر سے اچانک ابو جہل آگیا۔ اس نے آتے ہی کہا: کعبہ کا طواف کرنے والا یہ شخص کون ہے؟حضرت سعد  ؓ نے کہا: میں سعد ہوں۔ ابو جہل بولا: تو کعبہ کا طواف امن وامان سے کر رہا ہے۔ حالانکہ تم لوگوں نے محمد اور اس کے ساتھیوں کو جگہ دی ہے؟ حضرت سعد  ؓ نے کہا: ہاں، اس میں کیا شک ہے، چنانچہ وہ دونوں جھگڑپڑے۔ امیہ نے حضرت سعد  ؓ  سے کہا: ابو حکم پرآواز بلند نہ کرو۔ وہ اس وادی کے لوگوں کا سردار ہے۔ حضرت سعد  ؓ نے کہا: اللہ کی قسم !اگر تو مجھے بیت اللہ کا طواف کرنے سے منع کرے گا تو میں شام کے اندر تمھاری تجارت بند کردوں گا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود  ؓ کہتے ہیں کہ امیہ حضرت سعد  ؓ سے کہتا رہا کہ اپنی آواز بلند نہ کرو اور انھیں روکنے لگا۔ اس پر حضرت سعد  ؓ  غصے میں آگئے اور فرمانے لگے: میرے آگے سے ہٹ جاؤ۔ میں نے محمد ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے۔ کہ آپ تجھے قتل کریں گے۔ امیہ نے کہا: مجھے قتل کریں گے؟حضرت سعد  ؓ  نے فرمایا: ہاں۔ اس پر امیہ نے کہا: اللہ کی قسم !جب کوئی بات کریں تو وہ جھوٹ نہیں ہوتی۔ چنانچہ امیہ جب اپنی بیوی کے پاس واپس آیا تو کہنے لگا: تجھے معلوم نہیں کہ میرے یثربی بھائی نے مجھے کیا کہا ہے؟اس نے پوچھا : کیا کہا ہے؟کہنے لگا: اس نے محمد کو یہ کہتے سنا ہے کہ وہ مجھے قتل کرنے والے ہیں۔ وہ بھی کہنے لگی: اللہ کی قسم!محمد کبھی جھوٹ نہیں بولتے۔ روای کہتے ہیں کہ جب قریش نے بدر کی طرف کوچ کرنے کا ارادہ کیا اور منادی کی آواز بلند ہوئی تو امیہ کی بیوی نے کہا: تجھے وہ بات یاد نہیں جو تیرے یثربی بھائی نے کہی تھی؟چنانچہ امیہ نے ساتھ نہ جانے کا عزم کر لیا۔ تو ابو جہل نے کہا: آپ مکہ کے بڑے لوگوں میں سے ہیں۔ ایک دودن کے لیے ہمارے ساتھ چلو پھر واپس آجانا۔ وہ ان کے ہمراہ چلا تو اللہ تعالیٰ نے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔